کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے تاریخی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرکے بلوچستان کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی سازشیں ایک بار پھر سراٹھا رہی ہیں جو بلوچستان کے امن کے لیئے نیک شگون نہیں کیونکہ
اس وقت بلوچستان کا دس فیصد علاقہ پولیس اور نوئے فیصد لیویز کے پاس ہے جبکہ اس وقت سب سے ذیادہ جرائم اس دس فیصد علاقہ میں ہوتے ہیں جو پولیس کے زیرانتظام ہے ، پارٹی ترجمان نے کہا ہے
کہ قبل ازیں بھی لیویز کو پولیس میں ضم کردیا گیا کسے بلوچستان کے عوام نے قبول نہیں کیا اور جرائم میں اضافہ ہوا مجبورا حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا اب ایک بار پھر لیویز کو پولیس میں مرحلہ وار ضم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے
اور پہلے مرحلے میں ضلع مستونگ کو ضم کرنے کا منصوبہ ہے جسے قبول نہیں کیا جاہیگا قبل ازیں مستونگ کا معدنیاتی علاقہ زڑخو ،نارواڑ سنجدی اور بارڈر ایریا سرلٹھ اور پنجپائی کو ضلع مستونگ سے کاٹ کر کوئٹہ میں شامل کیا گیا
جو تخت ساراوان ضلع مستونگ کے ساتھ بہت بڑا ذیادتی تھا اب ایک بار پھر ضلع مستونگ کو پولیس اسٹیٹ بنانے کی سازش کی جارہی ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کے تاریخی لیویز فورس کو ختم کرنے کی قطعی اجازت نہیں دے گی اور اس عمل کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کیا جاہیگا۔