|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے فورتھ شیڈول میں بی ایس او پجار کے چیئرمین کا نام بھی ڈال دیا ہے جو یونیورسٹی میں بیٹھ کر پاکستان کے حق میں بات کرتا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے بلوچستان کے تین ہزار پروفیسرز، سرکاری ملازمین، طلبہ رہنما اور صحافیوں کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے اور ان افراد پر جو الزامات عائد کیے ہیں ان سے لگتا ہے کہ حکومت انہیں آزادی کی تحریک کی طرف دھکیل رہی ہے۔

بلوچستان کے ماہر قانون اور سپریم کور بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا کہ فورتھ شیڈول کا قانون مشکوک افراد کی نگرانی کی اجازت دیتا ہے لیکن جب مشکوک شخص کا معاملہ عدالت میں آتا ہے تو حکومت کو ثبوت پیش کرنا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول سے آئین کے آرٹیکل فور، آرٹیکل نائن، آرٹیکل 10 سمیت دیگر حقوق سلب ہوتے ہیں اور بظاہر حکومت ایک شہری کو اپاہج بنا دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بی وائی سی کی رہنما سیمی دین بلوچ کو اومان جانے سے روکا گیا اور انہیں ایئرپورٹ پر بتایا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے۔

ہوسکتا ہے کہ سیمی دین بلوچ کا نام بھی فورتھ شیڈول میں شامل ہو۔بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے کہا ہے کہ فورتھ شیڈول کے معاملے پر کچھ سیاسی رہنماوں کے بتائے گئے اعداد و شمار درست نہیں ہیںانہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل نئے یا پرانے نام ملا کر بھی تعداد اتنی نہیں جتنی ظاہر کر کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے پاس قانونی طور پر یہ اختیار موجود ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ پر ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی) کے کونسل رکن حبیب طاہر ایڈووکیٹ نے کہا ہے

کہ لگ بھگ 300 سے زائد افراد کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں جن میں اساتذہ، طالب علم، سیاسی و سماجی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول کا قانون مجرموں کے لیے بنایا گیا ہے۔

ایسا نہیں کہ ہر پر امن شہری کا نام اس فہرست میں شامل کیا جائے۔حبیب طاہر کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے پرامن شہریوں کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنا غیر قانونی و غیر آئینی اقدام ہے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعدبن اسدنے رواں برس 23 جولائی کو فورتھ شیڈول کی فہرست جاری کی تھی لیکن وہ گزشتہ دنوں منظر عام پر آئی ہے ڈی سی کوئٹہ کے دستخط سے جاری فہرست میں شامل 137 افراد کا تعلق کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے جوڑا گیا ہے۔ڈی سی کوئٹہ کے اعلامیے کے مطابق فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر شبہ ہے

کہ وہ کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے سہولت کار ہیں جو فنڈ ریزنگ، کارنر میٹنگز، احتجاجی مظاہروں کے منتظمین ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *