|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2024

کوئٹہ: جھالاون عوامی پینل کے سربراہ شفیق الرحمان مینگل نے کہا ہے کہ براہوی بلوچ عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا بلوچستان میں انڈین ایجنسی را نے اربوں ڈالر ز خرچ کیے ہیں مگر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں

کیونکہ بلوچستان کے عوام کا حمایت ان کو نہیں ہے بلوچستان میں 76سالوں سے بیڈ گورننس رہی ہے بلوچستان کو آغاز حقوق بلوچستان کا پیکج ملا خوشحال بلوچستان پیکج ملا یہ ان سب کی تحقیقات کرائی جائے یہ بلوچستان کے عوام کو نہیں ملا یہ سب ان بلیک میلر کی ہاتھوں میں گئی ہیان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شفیق الرحمان مینگل نے کہا ہے

کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام میں فقدان ہے بلوچستان میں نام نہاد سرداری نظام نے بغیر میرٹ کے اساتذہ کو بھرتی کیا ہے یہ لوگ یونیورسٹیز میں دہشتگردوں کے ساتھ مضبوط ہوگئے ہیں وفاقی پروجیکٹ بلوچستان میں صحیح معنوں میں خرچ نہیں ہوئے ہیں بلوچستان میں ہزاروں بلوچ براہوی سیکیورٹی فورسز کے جوان مظلوم پاکستان مظلوم طبقہ ڈاکٹر انجینئرز اساتذہ شہید ہوئے ہیں

ان کی شہادت کو ملیامیٹ کرنا نظر انداز کرنا اور ریاست کو بدنام کرنا ان سب کو ایک سازش کے تحت استعمال کرنا کہ را کا پروگرام یہاں کامیاب ہو یہ قابل مذمت ہے بی ایس او آزاد کے نعرے بڑے سہانے تھے یہ سب انڈین ایجنسی را کے ایجنٹ تھے انہوں نے دہشتگردی کی اس کانیا نام بلوچ یکجہتی کمیٹی ہے ان میں تمام دہشتگرد نہیں ہے

اس میں ہماری مائیں بہنیں اور نوجوان ہیں سابقہ حکومتوں ،میں بلوچستان کو لوٹا گیا ہے سیکرٹری کے گھر سے اربوں روپے نکلے قدوس بزنجو کا حکومت بھی سب نے دیکھا ہے ایسے لوگ آئیں اپنی قسمت آزماتے ہیں وہ کہتے ہیں

کہ یہ وزیر بنو یا تو فقیر جو کہنے والے تھے یا تو فقیر سے وزیر وہ ا ب ارب پتی بن گئے ہیں سب کو پتا ہے کہ وہ وڈھ کانک زمینوں سے وہ ارب پتی نہیں بنے ہیں ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اس مظلوم غریب بلوچ براہوی کو پہاڑوں اور وادیوں میں بنیادی سہولیات دیں اور یقینی بنائیں یہ پروپیگنڈہ کرنے والوں کی مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہوں گے یہ اپنے آپ موت مر جائیں گے