|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

ژوب: پشتون ملتپال پارٹیوں کے اہتمام پر ژوب میں چمن پرلت کے برحق مطالبات، پشتونخوا وطن میں بدامنی، دہشتگردی کی صورتحال، ترقیاتی کاموں کی بندش، پشتونخوا وطن کے قدرتی وسائل کی لوٹ، ڈیورنڈ لائن پر تجارتی کاروبار کی بندش اور وفاقی حکومت کی غیر آئینی اقدامات اور پشتون افغان کی معاشی قتل عام کے حوالے سے ژوب کے مرکزی چوک پر احتجاجی جلسہ عام پشتونخوانیپ کے سینئر ڈپٹی چیئرمین رضا محمد رضا کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ جلسے کا آغاز مولانا عبداللہ مندوخیل کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پشتونخوا نیپ کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، این ڈی ایم کے صوبائی صدر احمد جان خان، پی ٹی ایم کے مرکزی نور اللہ ترین، اے این پی کے جماالدین رشتیا، پی ٹی ایم کے اسد قرار،انجمن تاجران کے ضلع صدر عبدالجبار عرف طور مندوخیل نے خطاب کیا اور نقیب افغان نے قرار دادیں پیش کی جبکہ نذیر خان نے سٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔

مقررین نے اتحادی پارٹیوں کے کارکنوں کو تاریخی احتجاجی جلسہ عام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشتون قومی تحریک جمہوری پارٹیوں نے باہم متحد ہوکر پشتون افغان غیور ملت اور پشتونخوا وطن کو درپیش سنگین مسائل و مشکلات کے حل کیلئے مؤثر احتجاجی تحریک چلانے کا آغاز کیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں دْکی، ژوب کے تاریخی جلسوں کے بعد چمن اور ہرنائی میں احتجاجی جلسے منعقد ہونگے اور اس کے بعد ایک ایسے اقدام کا فیصلہ ہوگا جس میں جنوبی پشتونخوا کے تمام علاقوں کے عوام پر زور احتجاج کا اور چمن کے پرلت کے ساتھ قومی یکجہتی کا شاندار مظاہرہ کرینگے۔ مقررین نے کہا کہ احتجاجی تحریک کا اولین نکتہ چمن پرلت کے برحق مطالبات کا حل ہے

کیونکہ چمن کے لاکھوں عوام ایک سال سے پرلت پر بیٹھے ہیں اور اْن پرروزگار کے تمام دروازے بندکیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن افغان غیور ملت کی تقسیم کا ایک استعماری اقدام تھا لیکن گزشتہ ایک صدی کے دوران آزاد افغانستان آزادانہ آمد ورفت اور آزادانہ تجارت کا سلسلہ جاری تھا۔ یہ کہ ڈیورنڈ لائن پر آباد کروڑوں پشتونوں کی روزگار بنیادی وسیلہ افغانستان کے ساتھ تجارتی کاروبار ہے اس جائز مطالبات کا خاتمہ کرکے پشتونوں کا معاشی قتل پر منتج ہوا ہے پشتون افغانستان کے ساتھ تجارت سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار دہائیوں سے آزادانہ افغانستان اور محکوم پشتون افغان پر مسلط کردہ جارحیت اور مداخلت کی جنگ اور ریاستی دہشتگردی کے باعث لاکھوں پشتونوں کے قتل عام اور افغان ملی سٹیٹ کے تمام اداروں کو تباہ کرنے کے بعد محکوم پشتونخوا وطن کے تمام علاقوں پر ریاستی دہشتگردی کی نئی جنگ مسلط کی گئی ہے جس کا مقصد دہشتگردی کے نام پر پشتونخوا وطن کے تمام قدرتی وسائل جنگلات ومعدنیات کے ذخائر اور ذرخیز زمینوں اور آبی اور توانائی کے وسائل پر استعماری قبضہ جمانا ہے۔

استعماری قبضے کیلئے ریاست پروردہ دہشتگردی کے ذریعے قومی تحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں کی سفاکانہ انداز سے قتل کرنے کے بعد اب پشتونخوا وطن کے اہم ترقیاتی منصوبوں سڑکوں، ڈیموں کی تعمیر اور دیگر منصوبوں کو بند کیا جارہا ہے۔ ہرنائی، دْکی میں کوئلہ کے اربوں روپوں کی دولت کو قبضہ کرنے اور بی ایل اے اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے نام پر ریاستی اداروں نے اربوں روپے کا بھتہ خوری کے استعماری اقدامات کے باعث پشتونوں کو اپنے تاریخی وطن میں قومی بقاء￿ اور اپنے عزت وناموس کے تحفظ کا مسئلہ درپیش ہے۔

مقررین نے کہا کہ پشتونوں نے قومی مذاحمت کی طاقت سے درپیش مسائل و مشکلات سے اپنے عوام کو نجات دلانا ممکن بنانا ہوگا۔ مقررین نے کہا کہ کرتارپور راہداری پر اربوں روپے خرچ کرکے پنجابی سیکھ اور مسلمان کے بھائی چارے کو فروغ دینا جائز ہے لیکن پشتونخوا اور افغانستان میں آباد پشتون غیور ملت ملی و دینی رشتوں پر ناروا پابندی عائد ہے۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام پر دہشتگردی کے اذیت ناک اور تباہ کن صورتحال ہماری اسٹبلشمنٹ نے مسلط کی ہے ریاستی دہشتگردی سے ہم کو قومی اہداف سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا آج تو حالات یہ ہے لکی مروت اور دیگر اضلاع کی پولیس ریاستی دہشتگردی کے خلاف ہڑتال پر مجبور ہوئے ہیں پولیس کا مؤقف نے ہمارے قومی مؤقف پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ پشتون اپنے محبوب وطن کی قومی حق ملکیت حاصل کرنے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ استعماری حکمران بلوچ مذاحمت کاروں کو بہت کچھ دینے کو تیار ہے لیکن بلوچ آزادی سے کم بات نہیں کرتے۔ پشتون مذاحمت کی طاقت سے قومی اہداف حاصل کریں گے۔

مقررین نے کہا کہ پشتون تحفظ موؤمنٹ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے سفاکانہ شہادتوں اور پشتون افغان ملت کو درپیش سنگین مسائل کے حل کیلئے 11 اکتوبر کو ایک نمائندہ قومی جرگہ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے لیکن جنوبی پشتونخوا میں پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتون کے دورے پر غیر آئینی اور غیر قانونی پابندی عائد کی ہے اور آج ڑوب میں پی ٹی ایم کے ایسے اجتماع جس میں جرگہ کیلئے دعوت دینا مقصود تھا اْس پر مسلح فورس کے ذریعے حملہ کیا گیا جو مذموم اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ 11 اکتوبر کا قومی جرگہ میں شرکت پشتونوں کا آئینی حق ہے اس قومی جرگے میں پشتون افغان ملت کی قومی و وطنی مفادات کے تحفظ کے فیصلے ہونگے۔

مقررین نے حکمرانوں کے غیر آئینی اقدامات، صوبوں کی خودمختاری اور عدلیہ کی آزادی محدود کرنے کے ملک دشمن اور عوام دشمن بلوں کی پرزور مذمت کی اور واضح کیا کہ پشتون قومی تحریک کے وطنپال سیاسی پارٹیوں کا اتحاد قومی آزادی ، جمہوریت، سماجی انصاف، امن و ترقی کے جدوجہد، آئین وقانونی کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی اور اپنے قومی و وطنی مفادات کی تحفظ کی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔ مقررین نے افغانستان میں لویہ جرگہ کے انعقاد کے ذریعے آئین کی بحالی بشمول خواتین اور تمام انسانی حقوق کی بحالی ،آزادانہ انتخابات کا انعقاد اور منتخب پارلیمان کو اقتدار کی منتقلی کو افغانستان کے مسائل کا واحد حل قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *