کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے
کہ موجودہ حکومت نگران انڈر ٹیکر حکومت کا تسلسل ہے میری ناراضگی صرف موجودہ حکومت سے نہیں ہے کیا ریاست اپنی بلوغت سے نہیں نکلی ہے ہمارا حکومت کے ساتھ بلوچستان کے موجودہ جملہ مسائل کی نشاندہی کی ہے ریاست اور حکومت نے نہیں سنا ہے یہی وجوہات پر میں نے مجبورا استعفی دیدیا یہ حکومت پچھلی حکومت سے زیادہ بے بس نظر آرہی ہے یہ فارم 47والے ارکان ایک مجبوری کے تحت پارلیمنٹ میں آئے ہیں
اس سے مذاکرات کرنا فضول ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے (نجی ٹی وی) سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ موجودہ حکومت نے اسلام آباد میں بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کیا گیا اور پر امن احتجاج کی اجازت نہیں ہے کیا حکومت اور ریاست کو میری آواز کے بجائے ان مظلوم بچیوں کی آواز سنائی نہیں دیتی تھی ملک بھر میں الیکشن سے کوئی کامیاب نہیں ہوا ہے
بلکہ ان کو جتوا یا گیا ہے پیپلز پارتی کی حکومت صرف بلوچستان میں نہیں سندھ میں بھی ہے کراچی میں احتجاج کرنے پر بلوچ خواتین پر نا صرف لاٹھی چارج بلکہ انہیں سڑکوں پر گھسیٹ گھسیٹ کر گرفتار کیا جاتا ہے سندھ میں مخلوط حکومت تو نہیں ہے صرف پیپلز پارٹی کی حکومت ہے حکومتی وفد نے مجھے یقین دہانی نہیں کرائی
انہوں نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کا حصہ بنیں میں نے کہا اس پارلیمنٹ کی اہمیت کیا رہ گئی ہے حکومتی وفد مجھے سمجھانے سے قاصر تھے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اندر نقاب پوش افراد نے اراکین کو اٹھا کر لے گئے ہیں اور پارلیمنٹ کی اہمیت و افادیت کا پتا چل گیا ہے پارلیمنٹ با اختیار ادارہ ہے وہ پارلیمنٹ اپنی عزت نہیں بچا سکا ہماری عزت کیا بچا سکے گا میں بلاول بھٹو کی عزت کرتا ہو ں کاش کہ بلاول بھٹو بلوچستان میں ہونے والے مظالم لاپتا افراد کے کیمپ میں افسوس کا اظہار کرتے بلوچستان میں مظالم کے خلاف کسی ایک نے بھی پارلیمنٹ میں لب کشائی نہیں کی ہے بلاول بھٹو میرے استعفی پر افسوس کے بجائے بلوچستان میں ہونے والے مظالم پر افسوس کرتے تو بہتر ہوتا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شہید بینظیر بھٹو نے آئین و جمہوریت کے لیے اس دن کے لیے قربانی دی تھی کہ اس کے حکومت کے دوران بلوچ خواتین کا اس طرح بے
دردی سے استقبال کیا جائے گا حکومت نے ایوان میں ترامیمی بل کے حوالے سے کوئی رابط نہیں کیا ہے ہاں ہمارے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹرز پر حالیہ قانون ساز ی کے لیے دباو ڈالا جارہا ہے خاتون سینیٹر نسیمہ احسان کو دھمکا یا جارہا ہے اور سینیٹر محمد قاسم کے گھر کے باہر خفیہ اداروں کی گاڑیاں گشت کررہی ہے اس طرح کے رابطے میرے ساتھ ہورہے ہیں
زور زبردستی ترامیم لانا چاہتے ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ اس ملک کے آئین کی حیثیت کیا رہ چکی ہے میں نے سیکرٹری اسمبلی کو استعفی پیش کیا ہے منظور کرتے ہیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہے لیکن استعفی کی تصدیق کے لیے مجھے بلا یا گیا میں آجاوں گا