کوئٹہ: کوئٹہ سے رواں سال جبری طور پر گمشدہ کئے گئے ظہیر بلوچ کی بہن اور اہلخانہ سمیت وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام عدالت روڈ پر قائم لاپتہ افراد کے کیمپ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں منان چوک، جناح روڈ سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افرد کی بازیابی کیلئے نعرے درج تھے مظاہرے میں لاپتہ ظہیر احمد کی ہمشیرہ نذر مری ، گل محمد مری، استاد واحد قمبر کے اہلخانہ کے علاوہ لاپتہ افراد کے عزیز و اقارب اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سیاسی جماعتوں، طلباء تنظیموں کے عہدیدار بھی شریک تھے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوے ظہیر احمد بلوچ ہمشیرہ اور دیگر کے اہلخانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے
کہ ہمارے لاپتہ افراد کئے گئے پیاروں نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اگر وہ بے گناہ ہے تو انہیں رہا کیا جائے تاکہ ان کے اہلخانہ و عزیز واقارب کو اس اذیت اور کرب سے چھٹکارا مل سکے کیونکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ ، عزیز و اقارب اور رشتہ دار ان کی جبری گمشدگی کی وجہ سے مشکلات اور پریشانی سے دو چار ہے ظہیر بلوچ کو رواں سال 27 جون کو کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ شدید اذیت میں مبتلا ہے
ہم نے اس کی بازیابی کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھا چکے ہیں تا حال ان کی بازیابی کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا جس کی وجہ سے ان سمیت تمام لاپتہ افراد کے لواحقین شدید اذیت میں مبتلا ہیں مقررین نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ انہیں سزا سنائی جاسکے اگر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے
تاکہ ان کے اہلخانہ میں پائی جانے والی تکلیف اور اذیت سے نجات مل سکے۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔