|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2024

کوئٹہ : پاکستان سنٹرل ما ئنز لیبر فیڈریشن نے شاہرگ، دکی اور سورنج کی مائنز میں حادثات کے نتیجے میں 8 مائن ورکرز کی شہادت کی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ

مائن ورکرز کی صحت وسلامتی کو یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات کئے جائیں،حادثات کے نتیجے میں شہید ہونے والے کانکنوں کے لواحقین کو ڈیتھ گرانٹ، زخمی اور معذور ہونے والے کان کنوں کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے

جبکہ محنت کشوں کی صحت و سلامتی کے اصولوں کو نظرانداز کرکے کی جانے والی مائنز الاٹمنٹ فوری طور پر منسوخ کی جائے،آئی ایل او کنونشن 176 کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔

پاکستان سنٹرل ما ئنز لیبر فیڈریشن کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہوا۔جس میں پاکستان سنٹرل ما ئنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلطان محمد خان، مر کزی چیئرمین عبدالستار،، ماسٹر ٹرینرعبدالحلیم خان، حبیب اللہ مائنز یونین کے صدر محمد زمین، نیشنل مائننگ یونین کے صدر شاکر سمالانی، آل پاکستان لیبر فیڈریشن بلوچستان کے چیئرمین شاہ علی بگٹی،یونائیٹڈ ماربل ورکرز یونین چاغی کے صدر سعید احمد بلا نوشی،یو ایم سی ایمپلائز یونین کے صدر حاجی سیف اللہ، ایگریکلچر ایمپلائز یونین بلوچستان کے جنرل سیکرٹری منظور احمد بلوچ،عبدالستار جونیئر، شاہ وزیر سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان سنٹرل ما ئنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلطان محمد خان نے بتایا کہ شاہرگ مائنز میں پانچ کول مائن ورکرز گیس کی وجہ سے جاں بحق ہوئے اور ایک زخمی ہوا، اسی طرح سورنج میں 2 کانکن ہلاک ہوئے جبکہ تین جھلس کر شدید زخمی ہو ئے جو بی ایم سی ہسپتال کوئٹہ میں زیر علاج ہیں،

جبکہ اسی دن ایک مائن ورکر دکی میں دوران کام جاں بحق ہوا،یعنی 2 دنوں میں 8 مائن ورکرز شہید اور 4 زخمی ہوئے،

اسی طرح رواں سال اب تک 140 مائن ورکرز مختلف حادثات کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں لیکن بدقسمتی سے ابھی تک ذمہ داروں کا تعین نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی کو سزا ہی دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں ڈائریکٹر جنرل مائنز کے دفاترز کرپشن کے گڑھ بن چکے ہیں،

ہر صوبے میں مائنز ایکٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے مائنز کی الاٹمنٹ کی جا رہی ہے،مائن مالکان اور ٹھیکیدار مائن ورکرزکی ای او بی آئی میں رجسٹریشن نہیں کراتے جو مزدوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے، ما ئنز میں جو ڈی جی تعینات ہے

آج تک ایک لمبے عر صے سے تعینا ت ہے اور دنیا کی کو ئی طاقت اْ سے ہٹا نہیں سکتا اور نہ اْ س سے کو ئی پوچھ گچھ ہو سکتی کہ آپ ما ئنز الاٹمنٹ کر رہے ہو اْ ن کے لیے ورکر ز کی و یلفیئر ؎ اداروں کو کنٹری بیوشن دے رہے ہو یا نہیں؟

مائنز میں رسیاں کیو ں ٹوٹ جاتی ہیں؟بارش کے پانی کے راستے میں ما ئنز کیو ں بنا ئے جارہے ہیں؟ ما ئنز کو ہو ائی کیو ں نہیں دی جا رہی ہے؟

کام کر نے کے راستے قانون کے مطا بق کیو ں نہیں بنا ئے جارہے ہیں؟

مگر یہ سب کچھ ذمہ داریا ں اْ س وقت پوری ہو گی جو اْ نکو یہ خطر ہ لائق ہو کہ کبھی اْ ن ہٹا یا جا سکتا ہے دوسر ی جانب سیکرٹری ما ئنز ہے جو کا فی عرصہ سیکرٹری مائنز رہے پھر اُن کا تبادلہ ہوا اور دوبارہ پھر سیکرٹری مائنز بننے جو اُس کو معلوم ہے یا اللہ تعالی کو معلوم ہے کہ دوبارہ وہ کیسے سیکرٹری مائنز بنے اس لیے کہ مائنز میں حادثات شدید ہوتا جارہا ہے۔

مائنز بورڈ کا وجود نہیں ہے ڈسپنسریاں نہیں مائنز انسپکٹر، سب انسپکٹر اور ریسیکو غیر حاضر ہے اور اُن کے خلاف اس طرح کی کاروائی کہ سارے انسپکٹر حاضر ہوجائے ہفتہ وار اور مہینے کی رپورٹ دیں کہ کونسی مائنز غیر قانونی اور کونسی مائنز قانونی ہے کتنی مائنز قانون کے مطابق ہے اور کتنی مائنزقانون کے بغیر بنی ہیں۔