کوئٹہ: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے سماجی رابطے ویب سائٹ(ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1973 میں ہمارا آئین بنا لیکن سینیٹ آف پاکستان اب بھی مفلوج ہے
اسے آئین کی روح کے مطابق طاقتور بنائیں۔ یہ پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک سینیٹ مضبوط نہ ہو۔ بائی کیمرل سسٹم ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ایک قوم کی اکثریت ہوتی ہے تو وہاں اس کمزوری کا علاج کیا جا تا ہے۔
گزشتہ روز جوگڑھ بڑھ ہو رہی تھی، کچھ تو تھا جس کی پردہ داری تھی۔ میرا 1 ووٹ ہو یا 10، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں جو کوئی بھی مثبت جمہوری آئینی ترمیم لانا چاہتے ہوں اس پارلیمنٹ کو طاقت کا سر چشمہ بنانے کیلئے میں ووٹ دونگا لیکن گڑھ بڑ نہ کریں۔ترمیم کے نام پر رات کو یہ کیا تماشہ تھاآئین کاغذکا ٹکرا نہیں ہوتا یہ قوموں کے درمیان، ملک میں عوام کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہو تا ہے
اسکا بہت بڑا تقدس ہوتا ہے۔آئینی ترمیم پر اگر وزیر قانون کچھ ہمیں بتلانا چاہتے ہیں تو وہ سپیشل کمیٹی میں محنت کر کے سب کو اس بات پر متفق کرسکتے ہیں۔
ہمارے ملک کی تاریخ انتہائی تکلیف دہ تاریخ ہے اسکو دیکھا جائے تو1947 سے لیکر1970 تک یہی آئینی کشمکش رہی اور اس کے نتیجے میں ہمارا ملک ٹوٹا۔ بڑی مشکل سے 1973 کا آئین بنا اور آئین میں بزرگوں نے اپنی اجتماعی دانش میں جو چیزیں کر رکھی ہیں ہمیں انہیں بحال رکھنا چاہئے۔