|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2024

چمن  :پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ چمن کے غیور عوام محنت کش لغڑی اتحاد اور سیاسی، وطنپال کارکنوں کی طویل جدوجہد قابل تحسین اور قابل افرین ہے جنہوں نے تاریخ کی طویل دھرنا دے کر اپنے آئینی اور قانونی مطالبات کیلئے مسلسل جدوجہد جاری رکھی ہے

چمن سے لیکر باجوڑ تک ڈیورنڈ لائن پر آمد ورفت ، تجارت اور کاروبار پر پابندی درحقیقت پشتون افغان ملت کی معاشی ناکہ بندی اور معاشی قتل عام کرنا ہے جس نے معاشی دہشتگردی کی شکل اختیار کرلی ہے

جو ناقابل برداشت ہے پرلت کا واحد مطالبہ اپنے جائز روزگار کے ذریعے کو محفوظ بنانا ہے جبکہ استعماری ریاست ڈیورنڈ لائن پر دونوں جانب پشتون افغان ملت کے قبائل کے خونی رشتے، تعلقات ، بھائی بندی، ایک دوسرے کے علاقے میں زمینیں، زراعت سمیت ہر شعبہ زندگی میں تاریخی تعلقات کو ختم کرنے کے درپے ہیں

اور ملک کے حکمرانوں کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگا کہ ڈیورنڈ لائن کے آر پار قبائل ایک ملت، ایک زبان، ایک تاریخ، ایک ثقافت اور ایک ہی مذہب میں جوڑے ہوئے ہیں اور قدرت کی یہ قانون ناقابل تقسیم ہے وہ چمن پرلت کے تاریخی اجتماع سے خطاب کررہے

تھیجس سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پی ٹی ایم کے صوبائی کوارڈینیٹر نورباچا، این ڈی ایم کے صوبائی صدر احمد جان خان اور پشتونخوا نیپ کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرینے بھی خطاب کیا۔

جبکہ پرلت کے رہنماؤں و وفود غوث اللہ خان اور منڈولی خان نے وطنپال پارٹیوں کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں کی پرلت میں شرکت کرنے پر خوش آمدید کہا۔ پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ فرنگی استعمار کی جانب سے کھینچے گئے ڈیورنڈ لائن پر دونوں طرف کے عوام 130 سال سے بغیر کسی دستاویز کے آمد ورفت اور کاروبار کرتے رہے ہیں

لیکن ہمارے ملک کے استعماری حکمرانوں نے پہلے باب دوستی پھر خندق اور بعد میں خاردار تار لگا کر دہشتگردی کے نام پر ایک ہی ملت کو مزید تقسیم رکھنے کی سازشیں کیں جبکہ ڈیورنڈ لائن کی موجودگی کے باوجود ایک ہی قوم کے دونوں طرف کے عوام کے تاریخی رشتے اور کاروبار 130 سال کے عرصے سے قائم رہے اور اب نام نہاد پاسپورٹ کے نام پر درحقیقت پشتون افغان ملت کی معاشی ناکہ بندی کرکے انہیں تباہ وبرباد کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں

حالانکہ چمن سے لیکر باجوڑ تک دونوں طرف آباد پشتون افغان قبائل کا ڈیورنڈ لائن سے وابستہ تجارت کے سوا کوئی دوسرا ذریعہ روزگار نہیں اور ہمارے غریب عوام اس علاقے میں اسی تجارت کے ذریعے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں اور نام نہاد سمگلنگ کے نام پر اسلحہ اور منشیات جیسے کاروبار کا کوئی تعلق نہیں اور ملک کے حکمران نام نہاد دہشتگردی کے نام پر پابندیاں لگا کر درحقیقت پشتون افغان دشمن اقدامات کے مرتکب ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام دنیا میں ایسے چیک پوائنٹ پر ایک ہی قوم کے رہنے والوں کو بغیر کسی پاسپورٹ کے آمد ورفت اور کاروبار کی اجازت ہوتی ہے اور بلخصوص لغڑی محنت کش جیسے غریب لوگ چھوٹے چھوٹے کاروبار کرتے ہیں انہیں اْن کی اجازت پر کوئی قدغن نہیں لگایا جاسکتا اور دوسری طرف تفتان بارڈر سمیت کرتارپور، واہگہ اور چین کے ساتھ شاہراہ ریشم پر کاروبار اور آمد ورفت جاری ہے صرف چمن تا باجوڑ ڈیورنڈ لائن کے راستوں پر بلاجواز غیر قانونی پابندیاں لگائی گئی ہے اور ملک کے مقتدرہ کے نمائندے خود کہتے رہے ہیں کہ وہ ڈیورنڈ لائن پر کاروبار اور تجارت کو سمگلنگ کا نام دیتے ہیں اور اپنے سرمایہ داروں کے منفی مفادات کے تحفظ کررہے ہیں اور دوسری طرف وہی مقتدرہ کے ترجمان ایران بارڈر پر پیٹرول، ڈیزل سمیت کاروبار کو جائز قرار دیتے ہیں جو اْن کی پشتون دشمنی کو ثابت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زئی اور خیلی کی بنیاد پر ملت کو تقسیم کرنے والے وطن اور عوام کے خیرخواہ نہیں اْن سے ہر حالت میں دور رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وطنی اور قومی مفادات کے تحفظ کیلئے سب کو متحد ہونا ہوگا اور چند مخصوص افراد کی جانب سے حکومت کے مفادات کے بدلے مخالفت کرنے والوں کی اہمیت نہیں بلکہ ایسے افراد ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں لیکن ہم انہیں بھی کہتے ہیں کہ آخر کار آپ نے بھی اپنی ملت کا ساتھ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چمن پرلت کا مطالبے تمام پشتون افغان ملت کے مطالبات ہے اور اس کے حق میں تمام پشتونخوا وطن میں احتجاج کرنا برحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ملت کو متحد و منظم ہوکر ننگ وغیرت، متحدہ جدوجہد اور قربانیوں کا راستہ اپنانا ہوگا میرے والد ملی شہید عثمان خان کاکڑ نے افغانیت کی خاطر اپنا سر قربان کردیا ہم اْس کے راستے پر چلتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ، جمعیت علماء￿ اسلام سمیت تمام پارٹیاں اختلافات بھلا کر چمن پرلت کے مطالبات اور دیورنڈ لائن پر تجارت اور کاروبار پرانے طریقہ کار پر شروع کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد شروع کریں اور اگر یہ تمام پارٹیاں متحد ہو جائے تو جنوبی پشتونخوا سمیت تمام ملک میں ہر قسم کے احتجاجی تحریک کو کامیاب کرسکتے ہیں۔ پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی ایسے اتحاد میں ہر قربانی کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم اور اس دو قومی صوبے کے وزیراعلیٰ پر واضح کرتے ہیں کہ کروڑوں آبادی پر مشتمل پشتون افغان ملت غیرت مند،طاقتور اورمحنت کش قوم ہے اور پشتونوں نے ہمیشہ عدم تشدد کی راہ اپنا کر سیاسی جمہوری جدوجہد کی راہ اپنائی ہے لہذا ہمارے غیور ملت کو اتنا مجبورمت کریں کہ وہ سختی کی روش اختیار کریں پھر اس غیور ملت کو کوئی بھی سنبھال نہیں سکے گا اور اْس وقت آپ کوپشیمانی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں نے چمن کے غیور عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وطنپال، وطندوست جمہوری پارٹیاں آپ کے ساتھ ہے

اور مرحلہ وار اس جدوجہد کو جاری رکھ کر مزید اقدامات اْٹھائے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص آفیسروں کی جانب سے ہمارے مختلف اضلاع کے مشران، قبائلی متعبرین، سیاسی رہنماؤں، علماء کرام کے ساتھ تضحیک امیز رویہ قابل برداشت نہیں اور انہیں اپنے منفی طرز عمل پر جوابدہ ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن پر تعینات آفیسروں اْن کے اہلکاروں کی جانب سے جنازے، شادیوں اور مریضوں کو راستہ دینے کے بدلے لاکھوں روپے کی لوٹ مار اور کرپشن اس ملک کے حکمرانوں اور اْن کے کاسہ لیسوں کی پشتون افغان دشمنی، بداخلاقی اور مذموم چہرے کا عکاس ہے جو ہمارے دونوں طرف کے غریب عوام کو لوٹ رہے ہیں اگر یہ منفی رویہ اور طرز عمل ختم نہیں کیا گیا تو ملک سمیت بین الاقوامی طور پر بھی ان کے ان مذموم عمل کو تمام دنیا پر اشکارا کیا جائیگا۔