|

وقتِ اشاعت :   21 hours پہلے

کوئٹہ :  اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے تیسرے روز بدھ کو بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے حصہ لیا ۔

بھوک ہڑتال میں پروفیسر ارسلان شاہ، ڈاکٹر سعید احمد ایسوٹ، ڈاکٹر کامران تاج، پروفیسرمحمد سہیل ترین، اور مسعود مندوخیل شریک ھوئے۔

بھوک ہڑتالی کیمپ سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پروفیسر فرید خان اچکزئی، پروفیسر محمد حنیف بازئی، ڈاکٹر شفیق الرحمن اور بلوچ یک جہتی کمیٹی کے بیبرگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وفاقی و صوبائی حکومت تعلیمی ایمرجنسی لگانے کا اعلان و دعوے کررہی ہیں جبکہ دوسری طرف جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں اور اب تو مجبورا بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ھوئے ہیں۔

انہوں نیکہا کہ حیرت کی بات ہے کہ باقی تمام سرکاری اداروں کی ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز ہیں لیکن جامعہ بلوچستان سمیت دیگر یونیورسٹیوں، کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئیجارہے۔ مقررین نے پرزور مطالبہ کیا کہ مالی بحران کے مستقل حل کیلئے ضرور ی ہے کہ صوبائی حکومت جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کے لئے سالانہ کم از کم 15 ارب روپے جاری کرے۔ مقررین نے کہا تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز و پرو وائس چانسلرز کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے یونیورسٹیوں کے اساتذہ کرام اور دیگر سٹاف کیلئے فنڈز لے ائے لیکن بدقسمتی سے وہ سب اب تک ناکام رہے ہیں۔

مقررین نے اعلان کیا کہ بروز جمعرات 19 ستمبر کو بھی دن گیارہ بجے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے اساتذہ کرام بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔

جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *