اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد منظور کرلی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 12 ماہ کے اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔
جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کے حق میں 124 اور مخالفت میں 14 ووٹ آئے جبکہ 43 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک میں امریکا اور اسرائیل بھی شامل تھے۔ جنرل اسمبلی نے یہ قرار داد ایک ایسے وقت میں منظور کی ہے جب آئندہ ہفتے 26 ستمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنا ہے، اسی روز فلسطینی صدر محمود عباس بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے اور اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کے بعد پیش کی گئی۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ممالک اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں میں تیار کی جانے والی اشیا کی درآمدات کو روکیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بھی روکی جائے کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ اسلحہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں استعمال ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملے جاری ہیں جن میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، غزہ کا انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے جس کے باعث غزہ کے شہری مغربی کنارے میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں جبکہ انسانی بحران نے سر اٹھایا ہے ،تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیل نہ جنگ بندی پر رضا مند دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی مقبوضہ علاقوں کو چھوڑنے کا کوئی ارادہ رکھتاہے بلکہ اسرائیل نے اس جنگ کو مشرق وسطیٰ میں مزید وسعت دے دیا ہے ۔
اب وہ لبنان اورشام میں بھی حملے کررہا ہے اسرائیل کا اس جنگ میں بنیادی ہدف فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو اپنے ساتھ ملانا ہے اور مشرق وسطیٰ کو اپنی مکمل گرفت رکھنا ہے جس کی پشت پناہی کچھ عالمی طاقتیں بھی کررہی ہیں جو اسرائیل کو امداد سمیت ہر قسم کے جنگی ہتھیار فراہم کررہے ہیں۔
انسانیت کے علم برداراوردعویدار عالمی طاقتوں کی اسرائیل کی حمایت افسوسناک ہے۔ بہرحال اس جنگ کی شدت میں کمی نہ آئی تو یہ دیگر خطوں کو بھی متاثر کرے گی جو عالمی امن کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بنے گی جس کی قیمت پھر عالمی طاقتوں کو بھی بدامنی کی صورت چکانی پڑے گی ۔
اگر عالمی طاقتیں واقعی دنیا میں امن چاہتی ہیں تو سب سے پہلے مشرق وسطیٰ میں پھیلتے جنگ کو روکنے کیلئے اپنا عملی کردار ادا کریں، اسرائیل کی جنگی امداد بند کریں اور اسرائیل پر فلسطین کے مقبوضہ علاقوں سے انخلاء کو یقینی بنانے کیلئے دباؤ ڈالنے کے ساتھ جنگ کو روکنے کیلئے بھرپور کوششیں کریں جس کے عملًا نتائج بھی سامنے آسکیں۔