|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

کوئٹہ:  پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی نے پشتونخوا میپ کے مرکزی کمیٹی اور قومی جرگے (مرکزی کونسل) سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جمہوری پاکستان کے قیام کے لیے ہم نے ہر وقت بات کی ہے۔

اور آج افغانستان، ایران اور پاکستان کے حکمرانوں کے عقل کا امتحان ہے۔

دنیا یہاں ایک اور جنگ مسلط کرنا چاہتی ہے کیونکہ وسطی ایشیاء میں وافر مقدار میں تیل، گیس، بجلی اور دیگر وسائل دستیاب ہیں۔

اگر ان کے حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اس پر قبضہ جمانے کے لیے ان تین ممالک کو آتش و خون کی دریا میں نہلایا جا سکتا ہے۔

بین الاقوامی دنیا کی طاقتور قوتیں ایک دوسرے کے لیے تاک میں بیٹھی ہوئی ہیں۔

ہمیں نہ ہی ان کے درمیان استعمال ہونا ہے اور نہ ہی اپنے خطے کو آگ کے دریاء میں دھکیلنا ہے۔

افغانستان میں قیام امن سے ہی خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔

وہاں پر ہر قسم کی بیرونی مداخلت کی مخالفت کرتے ہیں۔

ہم دہشت گردی کی تمام اقسام، چاہے وہ سرکار کی جانب سے ہو یا کسی ملا، ملک، خان، پیر یا فقیر کی جانب سے، کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

ہمارے کوئلے اور دیگر معدنیات پر حملہ آور جو بھی ہو، وہ دہشت گرد ہیں۔

ہم اس ملک کے حکمرانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ مہربانی کریں، جو ہوا ہے سو ہوا، اب ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے آئین کا احترام کریں اور ہمارے وسائل پر ہمارے واک واختیار کا آئینی ضمانت دیں۔

تب یہ ملک چلنے کے قابل ہوگا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون بلوچ آج بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے حقوق کو سمجھ کر جمہوری طریقے سے اپنے آپ کو ظالموں سے بچا سکتے ہیں۔

پشتونخوا میپ سے چند لوگ اس لیے نفرت کرتے ہیں کہ وہ پشتون قوم کو یکجا کرنا چاہتی ہے اور ان کے مختلف قبیلوں کے درمیان موجود نفرتوں کو دور کرنا چاہتی ہے۔

پشتون قوم اس وقت انتہائی خطرناک صورتحال سے دوچار ہے۔

آج بھی اگر کوئی پشتون قبیلہ دوسرے کے ساتھ دشمنی اور بدی کرنا چاہتا ہو تو لوگ انہیں تمام سہولت اور سب کچھ فراہم کریں گے تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریبان ہوں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پشتون افغان وطن کو قدرتی معدنیات سے مالا مال رکھا ہوا ہے۔

کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ دبئی اور دنیا کے دوسرے ممالک میں محنت مزدوری کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔

حالانکہ تاریخ لکھتی ہے کہ دنیا کے ہر زور آور کا قبرستان افغانستان رہا ہے۔

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کی بناوٹ ہی ایسی کی ہے کہ انہوں نے ہر وقت اپنے وطن اور اپنی مٹی کی دفاع کے لیے اپنے سروں کے نذرانے پیش کرنے سے کبھی دریغ نہیں کیا۔

اب ایک بار پھر لوگوں کے ارادے پشتونخوا وطن کے لیے ٹھیک نہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے قیمتی وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے جنگ مسلط کرنا دانشمندی ہے۔

حالانکہ پشتون افغان وطن کے غیور عوام اس خطے کے ایک بڑے حصے پر تاریخی حکمرانی کر چکے ہیں۔

اور سکھ پنجاب، مسلمان پنجاب، دونوں کشمیر، ایران اور ہندوستان سمیت بنگال موجودہ پاکستان پر پشتونوں نے حکمرانی کی ہے۔

لیکن پھر جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ اپنے گھر کے اندرونی اختلافات کا شکار ہوئے تو آج ہماری یہ حالت ہے۔

پشتونخوا میپ اس قوم کی گمشدہ قسمت کو تلاش کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ہم کسی کی زمینوں پر قابض نہیں ہونا چاہتے اور نہ ہی کسی کے وسائل کے دعویدار ہیں۔

بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب عطا کی گئی نعمتوں پر اس وطن کے بچوں کا واک واختیار چاہتے ہیں۔

پشتونخوا میپ دوسرے کے وطنوں اور وسائل پر قبضے کو ظلم سمجھتی ہے جبکہ اپنی سرزمین اور اپنے وسائل کو دوسروں کے لیے چھوڑنا بے غیرتی سمجھتی ہے۔

ہم نہ ظلم کریں گے اور نہ ہی بے غیرتی، بلکہ اپنے جائز حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے۔

پشتونخوا وطن میں دہشت گردوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔

تمام لوگ اپنی گلی کوچوں اور کلیوں کو محفوظ بنائیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بنوں قومی جرگے کے تمام فیصلوں اور قراردادوں کو عملی جامعہ پہنچانے کے لیے کام کریں گے۔

پشتونخوا وطن کے عوام کے مسائل اور چھوٹے چھوٹے مسئلوں اور معمولی باتوں پر جھگڑے زیادہ ہو چکے ہیں۔

اس لیے ہمیں ہر ضلع کی سطح پر ذیلی جرگوں کو بلا کر ان مسائل، مشکلات اور آپس کی رنجشوں اور بدیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

کیونکہ اس ملک کی عدالتیں ہمارے مسائل آسانی سے حل نہیں کراتی، جبکہ ہمارے اپنے جرگے زیادہ سے زیادہ چھ مہینوں میں فیصلے سناتی ہیں۔

ایسے تمام غیور پشتون افراد کی لسٹیں تیار کی جائیں جو اپنی ایمانداری اور ہوشیاری میں شہرت رکھتے ہوں۔

انہیں جرگوں کے سربراہ مقرر کرکے باہمی رنجشوں کو ان کے جرگوں کے ذریعے حل کرایا جائے گا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ قوم جو کسی وقت میں مرہٹہ کو شکست دینے کے بعد اس خطے کا ایک چھوٹا سپر پاور رہ چکا ہے۔

اور پشتونوں کے ہیرو احمد شاہ بابا کو اس وقت ہندوستان سے شاہ ولی اللہ نے خط لکھ کر بلایا تھا کہ یہاں پر اسلام کو خطرہ ہے۔

احمد شاہ بابا نے شاہ ولی اللہ اور مسلمانوں کو ظلم سے نکالنے کے لیے مرہٹہ کے ساتھ لڑ کر انہیں شکست دی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ فیرنگی استعمار نے ہندوستان کو سونے کی چڑیا قرار دے کر اسے قبضہ کرنے کا ارادہ کیا تو ان کے علم میں یہ بات تھی کہ جب تک افغان قوم متحد اور پرامن ہو، تب تک اس خطے کے وسائل کو لوٹنا ممکن نہیں۔

اس لیے انہوں نے یہاں کے لیے اپنی پالیسیاں مرتب کیں اور ہمیں مارنا شروع کیا۔

پشتون افغان وطن کو تقسیم کرنے اور قبضہ کرنے کے لیے انہوں نے اپنے فوجوں میں پنجابیوں کو شامل کیا۔

لیکن تمام اینگلو افغان جنگوں میں غیور پشتون افغان عوام نے انہیں زبردست شکست و ریخت سے دوچار کیا۔

اور آج تک ہم اس بربادی میں اس لیے پھنسے ہوئے ہیں کہ ہمارا وطن قیمتی وطن ہے۔

تاریخ کے بدترین ظلم خود کو مہذب کہلانے والے انگریزوں نے پشتونوں پر ڈھائے۔

پشتون غیور عوام کی اپنے وطن سے والہانہ محبت کی وجہ سے انگریز یہاں ٹک نہ سکے۔

انگریزوں نے جب ڈیورنڈ لائن کھینچی تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ اسے برٹش افغانستان کا نام دیا جاتا۔

لیکن پشتونوں کی تاریخ مسخ کرنے کے لیے انگریزوں نے یہ چالاکی دکھائی کہ اسے برٹش بلوچستان کا نام دیا۔

جس میں لسبیلہ، خاران، مکران اور بلوچی علاقے شامل نہیں تھے۔

ملک کے بننے کے بعد بھی پشتونوں کو اپنے متحدہ صوبے اور ان کے اپنے نام سے محروم رکھا گیا۔

اور آج تک اس ملک میں پشتون چار مختلف انتظامی یونٹوں میں منقسم ہو کر آباد ہیں۔

پاکستان کے چلانے اور بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ یہاں حقیقی جمہوریت ہو، آئین کی بالادستی ہو، حقیقی اور صحیح ووٹوں سے منتخب پارلیمان قائم ہو۔

سیاست میں فوج اور انٹیلی جنس اداروں کا کردار ختم ہو۔

داخلہ و خارجہ پالیسیاں ملک کے بائیس کروڑ عوام کے منتخب پارلیمان کے ذریعے بنتی ہوں۔

اور پاکستان میں آباد تمام اقوام کی تاریخی سرزمینوں اور ان کے وسائل پر ان کے بچوں کا واک واختیار ہو۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ہم آئی ایم ایف اور ان اداروں سے کہیں کہ یہاں جتنا بھی قرضہ سود پر دیا گیا ہے، ان میں سے جو رقم پشتونخوا وطن میں خرچ نہیں ہوئی، ان کی ادائیگی سود سمیت ہم قطعاً دینے کے لیے تیار نہیں۔

کیونکہ یہ پیسہ جہاں خرچ ہوا ہے اور جن لوگوں نے لیے ہیں، وہ ہی ان کے ذمہ دار ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جنگ عظیم میں جاپان اور جرمنی برباد ہوئے، لیکن انہی شکست خوردہ اور تباہ حال اقوام نے آج اپنی حالت ایسی بنائی ہے کہ دنیا کے آسودہ ترین ممالک ہیں۔

پشتون افغان قوم بھی کسی سے کم نہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارٹی کارکن ہر قسم کی حالات کے لیے تیار ہیں۔

اپنے تنظیم کو مضبوط اور منظم بنا کر اپنی صفوں کو درست کر لیں۔

کیونکہ پشتونخوا وطن کو درپیش مسائل کے لیے ایک منظم، متحد اور مضبوط سیاسی پارٹی ہی نکالنے میں مدد کرسکتی ہے۔

تمام کارکن کامیاب مرکزی کمیٹی، آئین و منشور کے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *