|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2024

کوئٹہ: تحفظ تحریک آئین پاکستان کے سربراہ و پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کی آج اس صدی میں بھی انسانوں کی زبانوں کو اہمیت نہیں دیتی ہے ہم ایٹمی ملک ہے

حکمران کچکول اٹھا کر پھیر رہے ہیں ملک میں 2فیصد لو گ مزے کررہے ہیں جب تک تمام اقوام کی حق حکمرانی تسلیم نہیں کیا جائے گا ملک میں امن نہیں آئے گا ملک خطرناک حالت سے گزررہا ہے

تحریک تحفظ آئین پاکستان ڈوبتے ہوئے جہاز کو بچا سکتا ہے جب تک عدل وانصاف نہیں ہوگا یہ جھگڑے بھیانک صورتحال اختیار کرے گا ملک میں تمام زبانوں کو احترام آپ کو دینا پڑے گا ان خیالات کااظہار انہوں نے صادق شہید گرائونڈ میں پشتون کلچر ڈے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا

کہ علاقے گائوں اور جس ملک میں انصاف نہیں ہوگا وہاں امن بھر پا نہیں ہوگا پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نا انصافی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے سب سے بہترین مشین جو تخلیق کی ہے

وہ انسان ہے بلکہ اشرف المخلوقات ہے اسلامی اصولوں پر اگرہم چلیں تو ساری دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گا پاکستان قومی ریاست ہے جہاں پشتون ،بلوچ،سرائیکی سمیت ہر علاقے میں بہت سی زبانوں کی قومیں آباد ہیں پاکستان ایٹمی ملک اور تمام نعمتوں سے پُر ہونے کے باوجود تین وقت کی روٹی کیلئے تین کروڑ انسان غربت کے لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں اس کی بنیادی حل ہے کہ عدل وانصاف بنیادی شرط ہے انسانی سوسائٹی کیلئے آئیں ہم سب آئین پاکستان کو مان کر توبہ کرنا چاہیے

آئین پارلیمنٹ کا سرچشمہ ہو پارلیمنٹ صحیح ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ ہو اور داخلہ خارجہ پالیسی بنائیں بالکل آسانی سے ملک بہتری کی طرف گامزن ہوجائے گا مختلف اقوام کی زبانوں کا احترام آپ کو کرنا ہوگا پاکستان آج اس صدی میں بھی انسانوں کی زبانوں کو اہمیت نہیں دیتی ہے جس کتاب پر ہمارا ایمان ہے

وہ کتاب مختلف زبانوں میں ہے تمام دنیا میں بچے کی جو مادری زبان ہو کم سے کم بنیادی تعلیم مادری زبان سے کرتے ہیں مجھے دکھ ہوتا ہے ہم ایٹمی ملک ہیں حکمران کچکول اٹھا کر پھیر رہے ہیں ملک میں 2فیصد لوگ مزے کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جب تک تمام اقوام کی حق وحکمرانی تسلیم نہ کیا جائے ملک میں امن نہیں آئے گا ملک خطرناک حالت سے گزررہا ہے

حکمران آئین کو ایک کاغذ کا ٹکڑا سمجھتے ہیں تحریک تحفظ آئین پاکستان ڈوبتے ہوئے جہاز کو بچا سکتا ہے بشرط ہم توبہ کریں آئین کی بالادستی ہر ادارے اپنے فریم میں کام کریں اور ملک کے مسائل کے حل کیلئے گول میز کانفرنس بلائیں اس میں تمام مکاتب فکر کے لوگ ملک کی بہتری کیلئے بیک آواز بنیں۔