چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت ضروری ہے، مجبوری ہے، آئینی عدالت بنا کر رہیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالتیں بنانے کے فیصلے کے حوالے سے بتا دیا۔
سندھ ہائی کورٹ بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ اتنے کرپٹ ہو کہ آپ پر آئین اور قانون لاگو نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لیے ہماری نسلوں نے قربانیاں دی ہیں، اسی چارٹرڈ آف ڈیموکریسی میں ہم نے کہا کہ 1973ء کے آئین کو بحال کرنا پڑے گا، اسی چارٹرڈ آف ڈیموکریسی پر بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط تھے۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ جب ہم 18 ویں ترمیم پاس کر رہے تھے بے نظیر بھٹو جانتی تھیں کہ کتنا ٹوٹا پھوٹا عدالتی نظام ہے، ایک انصاف دینے والے ادارے نے عدالتی قتل کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ضیاء الحق کا دور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دیکھا، ہر سیاسی کارکن پر تشدد ہوا، شہید بے نظیر بھٹو کو پتہ تھا کہ ہمارا نظام ٹوٹا ہوا تھا، اس وقت افتخار چوہدری انقلابی نہیں پی سی او جج تھے، کوئی ڈیم والا جج نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ آئینی عدالت بنیں گی تو لوگوں کو انصاف ملے گا، اس وقت عدالتیں پکوڑوں اور ٹماٹر کی قیمت طے کر رہی تھی۔