|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

کوئٹہ: پنجاب یونیورسٹی میں مذہبی تنظیم اسلامی جمعیت طلباء کا بلوچ طلباء پر تشدد اور پنجاب پولیس کی طرف سے بلوچ طلباء کی گرفتاریاں حکومتی غیرمنصفانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

ہاسٹل میں مقیم بلوچ طلباء پر تشدد یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس کی نااہلی کو واضح کرتا ہے گزشتہ کئی عرصے سے پنجاب کے بیشتر جامعات میں بلوچ طلباء کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے

جس میں طلباء کی پروفائلنگ، انتظامیہ کا غیر اخلاقی و آمرانہ رویہ، مذہبی تنظیموں کی طرف سے تشدد کا استعمال اور طلباء کی یونیورسٹی احاطے میں جبری گمشدگیاں شامل ہیں جس کا مقصد بلوچ طلباء کے تعلیم میں رکاوٹ ڈال کر تعلیمی اداروں میں خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے۔

بلوچستان میں اعلی تعلیمی اداروں کی کمی اور تعلیمی اداروں میں انتظامی مسائل اور تعلیمی معیار نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ طلباء اعلی و معیاری تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے پنجاب یا ملک کے دیگر صوبوں کا رْخ کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے پنجاب کے تعلیمی ادارے حکومت کی پشت پناہی میں بلوچ طلباء کی پروفائلنگ، ہراسمنٹ، جبری گمشدگیوں سمیت مذہبی تنظیم جمعیت طلبہ اسلام کے ذریعے طلباء پر تشدد میں ملوث رہی ہے۔

مذہبی تنظیمیں پنجاب کے جامعات میں گنڈہ گردی اور قومیت کے بنیاد پر تعصب پھیلا رہے ہیں جس کو پنجاب پولیس اور انتظامیہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اس طرح کے عمل کا مقصد بلوچ طلباء کے تعلیم میں رکاوٹیں پیدا کر کے انہیں تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ جمعیت طلبہ اسلام اس سے پہلے بھی کئی دفعہ بلوچ طلباء پر تشدد میں ملوث رہی ہے

جس کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ ایک منظم سازش کے تحت پنجاب میں بلوچ طلباء کے خلاف تشدد و گرفتاریوں میں یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس بھی شامل ہیں جو کہ حکومتی تعصبانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کی ہم نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچ طلباء کے خلاف ان کاروائیوں کا جلد نوٹس لے کر جمعیت کے گنڈوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور گرفتار بلوچ طلباء کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *