|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے


کوئٹہ : تحفظ آئین پاکستان موومنٹ اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کے مسائل کا حل نئے انتخابات، پارلیمنٹ اور قانون کی بالادستی، اداروں کی عدم مداخلت سے ہی ممکن ہوگا اسپیکر کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل کے حل کی طرح نئے صاف اور شفاف انتخابات کے لئے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے آئین کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک مقدس دستاویز ہے

آئینی ترامیم سازشوں کے ذریعے بند دروازوں کے پیچھے نہیں بلکہ ملکی اور عوامی ضروریات کے مطابق اتفاق رائے سے ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی صوبائی اور دیگر رہنماء عبدالرحیم زیارتوال، عبدالرؤف لالا، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، عبدالقہار خان ودان، سردار شفیق ترین، سید لیاقت آغا، حبیب الرحمن بازئی، عبدالکبیر افغان، سید شراف آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ایک سماجی سوشل کنٹریکٹ ہے جس میں عوامی اور ملکی ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اتفاق رائے سے ترامیم ہونی چاہئے نہ کہ سازشوں کے ذریعے بند دروازوں کے پیچھے ترامیم کی جائے کیونکہ آئین میں ترامیم دوتہائی اکثریت سے ہی ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر اب تک ہونے والے بڑے بڑے سانحات سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا حالانکہ ملک،قومیں سانحات سے سبق سیکھتی ہیں لیکن ہم نے آج بھی وہی روش اپنا رکھی ہے کیونکہ پاکستان ایک بہترین اور خطے میں ایک مضبوط اور طاقتور ترین ایٹمی قوت ملک ہے

علاقائی اتحاد قائم کرکے ہم خطے میں جنگ اور دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرسکتے ہیں اس میں چین اپنا کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ خطے میں چین، ازبکستان، ترکمانستان، ایران، افغانستان سمیت دیگر ملک بھی شامل ہیں یہ لڑائی جھگڑے اور جنگ تباہی کا باعث بنتے ہیں اس لئے ہمیں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں اندرونی سیاست میں طاقت کے عنصر کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ جس طرح طاقت کے ذریعے فارم 45 اور 47 سے اسمبلیاں بنائی گئی ہیں یہ ہمارے لئے بربادی کے سوا کچھ نہیں ہمیں حقیقی نمائندوں کو ایوان میں لانے کے لئے ان کے راستے میں حائل رکاوٹوں اور منظور نظر لوگوں کا راستہ روکنا ہوگا کیونکہ شخصیات کے لئے کام کرنے والے محب وطن اور عوام کے منتخب کردہ نمائندے غدار نہیں ہوسکتے

ہمیں مختلف طبقات میں تقسیم ہونے کی بجائے متحد ہوکر آگے بڑھنے کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے انگریزوں سے تو ہم نے آزادی حاصل کی اور ان کے بنائے ہوئے قوانین عدالتی، پارلیمانی اور انتظامی نظام سے مستفید ہورہے ہیں لیکن ہم نے عدالتی نظام میں شرعی حوالے اور حقیقی آزادی کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جس کی وجہ سے ہمارے مسائل بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاپولر لیڈر کو جیل میں رکھنے سے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگااس لئے حقیقی نمائندوں کو عوام کے حق رائے دہی سے ایوان میں آنے دیا جائے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک زیرک سیاستدان ہیں

اگر انہوں نے موجودہ شکل میں آئینی ترمیم کوتسلیم کیا تو انہیں سیاسی نقصان ہوگا جس انداز سے ملک میں انتخابات اور حکومتیں وجود میں آئیں اس سے جگ ہنسائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ملک میں 3 کروڑ سے زائد افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو حکومت لوگوں کی روٹی کا بندوبست نہ کرسکے اسے حق حکمرانی کا حق نہیں کیونکہ مسائل کا حل آئین کی بالادستی جمہوریت کے استحکام اور قانون پر عملداری سے ممکن ہے نئے انتخابات مسائل کا حل ہیں اس کے لئے اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پارلیمنٹ کی بالادستی اور مسائل کے حل کے لئے بننے والی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے اور وہ صاف اور شفاف انتخابات کے لئے اصلاحات کرنے کے لئے جو غیر ضروری اور غیر فعال چیزوں کو نکال کر بہتری کیلئے اقدامات اٹھا سکتی ہیں اور اس حوالے سے اس فورم سے تمام سیاسی جماعتیں مل کر اصول طے کریں کہ عوامی نمائندوں کے انتخاب کا حق عوام کے پاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب منظم انداز میں آتا ہے

جس میں قربانی دینی پڑتی ہے لیکن انار کی میں ہر شخص ایک دوسرے کو مارتا ہے ہمیں اپنے ماضی کے گناہوں سے توبہ کرکے تمام اسٹیک ہولڈر کے ساتھ ملکر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ بھی بہت سی چیزوں کو سمجھ چکی ہے کہ ان کے عمل اور کردار سے ان کی بدنامی اور ان کا معیار نیچے جارہا ہے اس لئے انہیں بھی سبق سیکھنا چاہئے اور آگے بڑھنے کیلئے بہتر اقدامات اٹھانے چاہئے کیونکہ فوج ہر ملک کی ضرورت ہے فوج اور جاسوسی اداروں کے بغیر کوئی بھی ملک نہیں چل سکتا انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز کو تین، چار نکات جن میں آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ، مادری زبانوں میں تعلیم، سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر کرنے کے ساتھ ساتھ جس علاقے سے جو وسائل نکل رہے ہو پہلا حق وہاں کے لوگوں کا ہو اس حوالے سے متحد ہوکر اقدامات اٹھانے کے لئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف نے جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تو ان کا گراف بہت اوپر گیا اور ہم بھی ان کے ساتھ تھے جب ان سے پیچھے ہٹے آج ہم ملکی مفاد میں دوسری جانب ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مزید بدمعاشی اور زور زبردستی کی سکت نہیں رکھتا اگر پھر بھی یہ عمل دہرا گیا تو اس کی کمرٹوٹ جائے گی اس لئے تمام اداروں کو اپنے دائرہ کار اور فریم ورک میں رہتے ہوئے ملک اور قوم کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ مسائل کے حل کو یقینی بنایا جاسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *