|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کوئٹہ: اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے دسویں روز بدھ کو بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے حصہ لیا۔

بھوک ہڑتال میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، پروفیسر ارسلان شاہ، پروفیسر ساجد نبی، پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ، پروفیسر ہاشم جان کھوسو نیحصہ لیا۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بلوچستان پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر طارق بلوچ، پروفیسر عبدالغفور سومرو نے وفد کے ہمراہ اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی۔بھوک ہڑتالی کیمپ سے بی پی ایل اے کے صدر پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے حکومت کی ترجیحات میں تعلیم خاصکر اعلی تعلیم کا شعبہ ہے ہی نہیں یونیورسٹی آف بلوچستان سمیت دیگر جامعات کئی سالوں سے سخت مالی بحران کا شکار ہیں

یہاں تک کہ اساتذہ کرام اور سٹاف کو ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئیجارہے جبکہ دیگر شعبوں کے لئے اربوں روپے موجود ھوتے ہیں۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، فریدخان اچکزئی اور ڈاکٹر سعید احمد ایسوٹ نے کہا

کہ صوبائی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اساتذہ کرام اور سٹاف تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں اور مجبورا علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں انہوں نیکہا کہ اس دوران کسی بھی قسم کی ناخوشگوار واقع کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت پر عائد ہوگی۔ مقررین نے وزیر اعلی بلوچستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو مالی بحران سے نکالنے اور اس کے مستقل حل کیلئے فوری طور پر کم از کم 15 ارب روپے جاری کرے اور صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کا قیام فوری طور پر عمل میں لائے۔ مقررین نے اعلان کیا کہ بروز جمعرات.26 ستمبر کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ میں دن گیارہ بجے سے دو بجے تک علامتی بھوک ہڑتال کیا جائے گا۔ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کیا کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *