|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2024

ملک کی کمزورمعیشت حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

حکومت کی تمام تر کارکردگی معیشت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے ۔معاشی بحران پر قابو پانے اور معیشت کو بہتر سمت دیتے ہوئے ملک کو معاشی بھنور سے نکالنے کیلئے تمام تر توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت معاشی بحران سے نکلنے کیلئے حکومت کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے ،اس حوالے سے اقدامات بھی اٹھائے جارہے ہیں جن میں ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جارہا ہے۔

سب سے اہم اقدام بڑے سرمایہ داروں اور اشرافیہ جو ٹیکس نادہندگان ہیں ان کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے حکومتی سطح پر زور دیا جارہا ہے مگر یہ بیانات کی حد تک نہیں ہونا چاہئے بلکہ عملی طور پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ جو بوجھ عوام پر اس وقت ٹیکسوں کی مدپڑا ہے اس میں کمی آئے۔

اس کے لیے حکومتی اخراجات میں مزید کمی لائی جائے تاکہ قومی خزانے پر بوجھ کم ہوسکے۔

مہنگائی کی صورتحال پر مختلف رپورٹس سامنے آتی ہیں جو مختلف مالیاتی اور دیگر ادارے جاری کرتے ہیں ان میں تضادات بھی ہوتے ہیں ۔

بہرحال عام مارکیٹوں میں غذائی اجناس سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی ہے جس کی بڑی وجہ مارکیٹوں میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونا ہے۔ دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال کے لیے پاکستانی معیشت کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی اور میکرو اکنامک استحکام کے اعشاریے مثبت ہیں۔

اے ڈی بی کی پاکستان کی معیشت سے متعلق جاری کردہ آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.4 فیصد تک جبکہ مالی سال 2025 میں جی ڈی پی کی شرح 2.8 فیصد تک ہونے کا امکان ہے لیکن معاشی ترقی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا پالیسی کے تسلسل سے مشروط ہے۔ آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں کمی اور نجی شعبے کا فروغ بھی پاکستانی معیشت کے رجحان میں بہتری کی شرط ہوگی،

مہنگائی کی شرح سال 2023 تک 29.2 فیصد تک کی سطح پر تھی جو 2024 میں کم ہو کر 23.4 فیصد پر آ چکی ہے۔اے ڈی بی کے مطابق مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں افراط زر زائد رہی جبکہ دوسری ششماہی میں ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی جس کے بعد دیگر مثبت اشاریوں سے شرح سود میں کمی ہوئی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ منظم شرح سود، ایکسچینج ریٹ میں استحکام سے پاکستان میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 15 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔

بہرحال ملک میں معیشت کی بہتری کیلئے سب ہی دعا گو ہیں کہ عوام کو موجودہ معاشی مسائل سمیت مہنگائی سے نجات ملے۔

لوگوں کو ریلیف کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی میسر آسکیں کیونکہ جب معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوتی ہے تو سرمایہ کاری بڑھنے لگتی ہے ،صنعتی پٹڑی چلنے لگتی ہے تو سرمایہ کاروں کا اعتبار مزید بڑھ جاتا ہے جس سے صنعتی ترقی میں اضافہ ہوجاتا ہے ،مزید صنعتیں لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جس سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیںاور ملک میں معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے جس کا براہ راست فائدہ قومی خزانے کو پہنچتا ہے جس سے عوام معاشی سطح پر راحت محسوس کرتی ہے ۔