|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

کو ئٹہ :  بلو چستان کا دل اور زمین معد نیا نی وسائل سے ما لا ما ل ہے یہا ں کی تر قی پر جنتی تو جہ دینی کی ضرورت تھی وہ نہیں دی گئی۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر مملکت برائے کشمیروسرحدی امور انجینئر امیر مقام نے صوبائی افغان کمشنریٹ میں ایک پریس بریفنگ میں کیا۔انہوں کہا کہ بلوچستان کی ترقی کو موجودہ حکومت کی ترجیحات میں اولیت حاصل ہے۔

اسی مقصد کی حصول کے لئے وفاقی حکومت زرعی شعبے کے اٹھائیس ہزار ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جارہاہے۔

اس عمل پر آنے والے اخراجات کی ستر فیصد وفاقی حکومت اور تیس فیصد صوبائی حکومت ادا کریگی۔

انھوں کہا کہ بلوچستان ایک وسیع و عریض میدانوں پر مشتمل علاقہ ہے۔ یہاں کے زمین جتنے آباد ہونگے لوگ اتنے خوشحال ہونگے۔

اسٹیٹ منسٹر نے کہا کہ دشمن دہشت کے ذریعے ہمارے ملک میں عدم استحکام لانا چاہتے ہیں مگر ہمارے فورسز اور عوام مستعدی سے ان کیعزائم کو ناکام بنارہے ہیں۔ م پاکستان گزشتہ کئی دہایوں سے افغانوں کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

افغانوں کی ایک نسل یہاں پلی بڑھی ہے۔

ان کو پاکستان کی قربانیوں کا قدر کرنی چاہیے۔

اگر پاکستان کے خلاف ان کی سرزمین استعمال ہوتی ہے تو بطور ہمسائیہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے افغان حکومت اس پر توجہ دیں اور یقینی بنائیں کہ وہاں سے دخل اندازی نہ ہو اور وہ ان عناصر کو تحفظ بند کر دیں جو پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ہم برادر اسلامی ممالک ہیں ہماری ثقافت جغرافیائی محل وقوع موسم ایک جیسے ہیں۔

انہون نے کہا کہ اب بھی پاکستان میں تیس لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں قوموں کے درمیان تعلقات کا دارمدار باہمی عزت و احترام پرہیں اگر کوئی افغانی سفارتی اہلکار عام افغانی شخص ہمارے قومی پرچم اور ترانے کی احترام نہیں کرتا تو ظاہر سی بات ہے پاکستانیوں کیدل میں بھی اس عمل کے محرکات اثرانداز ہونگے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہمارے اداروں کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں کوئی بھی ادارہ ان کی ہرزہ سرائی سے محفوظ نہیں، یہ یہودی لا بی کی ڈکٹیشن پر چل کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے پر چل رہے ہیں۔ انشاء اللہ یہ اپنے مزموم عزائم میں ناکام ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سرحدوں پر قانونی تجارت پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔ غیر قانونی تجارت پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ریاست کی زمہ داری ہے ایسے عوامل نظرانداز نہیں کی جاسکتی۔

قبل ازیں صوبائی افغان کمشنر طالب المولی نے وفاقی وزیر کو بلوچستان میں رہائش پذیر افغانوں کو فراہم کی جانے والے سہولیات و دیگر متعلقہ معاملات پر بریفنگ دی اس موقع یو این ایچ سی آر کے نمائندے بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر مملکت برائے کشمیروسرحدی امور انجینئر امیر مقام نے سرانان مہاجر کیمپ میں افغان مہاجرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کہیں پر ایسا نہیں کہ آپ کو وہ اپنے ملک میں بغیر کسی دستاویز کے رہنے دیں۔ لیکن پاکستان وہ واحد ملک ہے جو چالیس سے زیادہ کے عرصے سے افغانوں کی مہمان نوازی کر رہاہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ افغان حکومت یقنی بنائیں کہ انکا ملک کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہ ہو افغانستان کے تارکین وطن دوسرے ملکوں میں بیٹھ کر پاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں

ان کو یہ احساس ہونا چا ہیے کہ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے لئے مشکلات نہ کھڑی کی جائے پاکستان نے ہمیشہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے روابط قائم کئے ہیں امیر مقام نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کا شکریہ ادا کر رہا ہوں کہ ہر وقت افغان مہاجرین کو سپورٹ کیا اور ہدایت دی کہ ان کو بھی زندگی کی تمام سہولتیں فراہم کی جائے یہاں آنے کا مقصد یہی تھا کہ آپ کے مسائل سنو اور مہاجر کیمپ کا جائزہ لوں جتنے مسائل آپ نے بیان کئے ہیں اس کو حل کرنے کی پوری کوشش کی جائیگی۔

یہاں صحت کے مسائل ہے میری کوشش ہے کہ مہاجر کیمپ میں ڈاکٹرز اور میڈیسن کے مسائل کو جلد حل کیا جائے پینے کہ صاف پانی کی فراہمی انسان کا بنیادی ضروریات میں اس ایک ہے اسکو بھی حل کیا جائیگا۔

افغان مہاجرین کے پی او آر کارڈز بنانے کیلئے سہولیات دے رہے ہیں بلاک کارڈز کا جائزہ لے بلا وجہ بند کئے گئے کارڈز کو واپس بحال کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ یہاں بچوں کو تعلیم کیلئے بھی سہولیات کی فراہمی کی ضرورت ہے اور اساتذہ کو موجودہ حالات کے مطابق تنخواہیں دی جائیگی۔

اور اسکے ساتھ ساتھ مہاجر کیمپوں میں گھرانوں کو سولر اور بیٹری کے لئے بھی یو این ایچ سی آر اور دیگر متعلقہ محکموں کو بتا دینگے کہ گرمیوں کے سیزن میں ہر گھر میں پنکھے کی ضرورت ہوتی ہے عوام کی سہولت کیلئے سولر فراہم کی جائیں انھوں نے کہا کہ پاکستان افغان طلباء کو مختلف یونیورسٹیوں کالجوں میں سکالرشپ پر سیٹیں دے رہی ہے ان سیٹوں پر پہلا حق افغان مہاجرین کے بچوں کا ہے اس سلسلے میں میں متعلقہ محکموں سے بات بھی کرونگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *