|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔گزشتہ روز اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں بمباری کی تھیجس میں 2 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ 5 روز میں یہ اسرائیلی فوج کی بیروت پر سب سے طاقتور بمباری تھی، جنوبی ٹاؤن پراسرائیلی بمباری میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی، غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔ اسرائیل نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ کی بیٹی زینب نصراللہ کی بھی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری جانب ایران نے لبنان میں جنگجو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران کے نائب عالمی امور حسن اختری کا کہنا ہے کہ 1981 کی طرح حکام لبنان میں لڑنے کی اجازت دیں گے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ محفوظ مقام پرمنتقل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 30 جون کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک عمارت پر حملہ کر کے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے پاکستان سمیت بیشتر غیر ملکی سربراہان اور وزراء خارجہ نے اپنے خطاب میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ساتھ ہی فلسطین کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس وقت مشرق وسطیٰ میں صورتحال گھمبیر ہوچکی ہے اسرائیلی جارحیت بڑھنے سے خطے میں صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہونے لگی ہے،

اسرائیل نے جنگ کا دائرہ پھیلا دیا ہے، لبنان اور غزہ میں پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں اگر امریکہ سمیت دیگر اسرائیلی حمایت یافتہ ممالک نے اسرائیل کی جنگی مدد نہ روکی اور جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ نہ ڈالا تو مشرق وسطیٰ میں انتہائی خطرناک صورتحال جنم لے سکتی ہے جس سے بڑے پیمانے پر انسانی بحران جنم لے گا۔ حالات جس تیزی کے ساتھ جنگ کی طرف جار ہے ہیں یہ تیسری جنگ عظیم کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے ، جو پوری دنیا کی سیاسی، سماجی و معاشی ڈھانچے کیلئے نقصاندہ ثابت ہوگا۔

اگر عالمی برادری نے ملکر مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کیلئے موثر اور ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے تو یہ مجرمانہ فعل ہوگا جس کی ذمہ دار عالمی طاقتیں ہونگی جو اسرائیل کی پشت پناہی کررہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *