|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2024

کوئٹہ :  ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈ بلوچستان عادل جہانگیر، میر بہرام لہڑی، میر بہرام بلوچ، سابق جنرل سیکرٹری بلوچستان یونین آف جرنلسٹ منظور بلوچ نے کہا ہے کہ آج دنیا معلومات تک رسائی کا دن منا رہے ہیں اور ہم اس 21 ویں صدی اپنے اس بنیادی اور آئینی حق سے محروم ہیں۔

رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کے قانون کو تین سال ہوئے ہیں، مگر اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کے کمیشنرز کی انٹرویوز کو دو مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے مگر وزیراعلی کے جانب سے نامزدگیاں نہ ہوسکیں۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی و سماجی، صحافیوں، کمیشن اور وکلا نے ایڈ بلوچستان کے پروگرام معلومات تک رسائی کا عالمی دن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پروگرام سے عادل جہانگیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈ بلوچستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ادارا پچھلے سات سالوں سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور ہم اگے بھی اس کے عمل درامد کے لیے مختلف طبقہ فکر کے لوگوں سے رابطہ کریں گیں،

تاکہ ہمارے ساتھ شامل ہوکر بلوچستان میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کے عمل درامد کے لیے اواز اٹھاہیں۔میر بہرام لہڑی بلوچستان میں شفافیت اور احتساب کا پہلا قدم رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون پہ عمل درامد۔ وفاق سمیت دوسرے صوبوں میں رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن نے اپنے تین ادوار مکمل کرچکے ہیں۔

مگر بلوچستان میں اب تک اس قانون کو تین سال ہونے کے بعد بھی انفارمیشن کمیشن نہی بن سکا۔ حکومتی اقدامات سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے حکومتی اقدامت پہ سوالیہ نشان۔ میر بہرام بلوچ نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

اج ہمارا صوبہ پیچے اس لیے ہیں کہ یہاں کے عوام کو اس کے اس آئینی حق سے محرم رکھا گیا ہے۔ منظور احمدنے کہا کہ فیک نیوز کے مقابلے کے لیے رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون پہ عمل درامد ناگزیر ہے۔

میڈیا سے یہ امیدیں رکھی جاتی ہیں کہ درست خبریں شائع نہی کی جارہی ہے۔

درست خبر کے لیے ہمیں اداروں سے تصدیق شدہ ڈیٹا اور مواد چاہیے ہوتا جو ہمیں نہی مل رہے۔

رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون ہی ایک واحد حل ہے۔ رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کا قانوں بقایا صوبوں سے کمزور بنایا گیا ہے۔

بیوروکریسی اور سیاست دانوں نے تو اسے بنانے کے لیے کوئی قصر نہی چھوڑا۔ مگر اس کمزور قانوں پہ بھی عمل درامد نہ کرکے حکومت اپنی نااہلی کاثبوت دے رہا ہے۔

کاشف پانیزئی وزیراعلی بلوچستان اپنے تقاریر اور ایجنڈے میں تو کرپشن کے خاتمے پہ بات کرتے ہیں۔ جب عملی بات ہوتی ہے تو نتائج برے نکلتے ہیں۔

ہم وزیراعلی اور اس کے کابینہ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ جلد از جلد بلوچستان انفارمیشن کمیشن کا اعلان کریں گیں۔

ان خیالات کا اظہار معلومات تک رسائی کے عالمی دن کے موقعے پہ شامل شرکا نے کیا۔ پروگرام کے اخر میں معلومات تک رسائی کے عالمی دن کے موقعے پہ کیک کاٹی گئی۔