|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2024

خضدار: جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ و حاجی نیک محمد مینگل مرحوم ریذیڈنشل پبلک سکول کے ڈائریکٹر میر شفیق الرحمن مینگل نے کہا ہے کہ ہم علم کی روشنی پھیلا کر معاشرے سے جہالت ،شخصیت پرستی اور پسماندگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ،حصول علم کے بغیر کوئی قوم شعوری ترقی نہیں کر سکتی ،قیام پاکستان ایک معجزہ تھا ریاست مدینہ کے بعد پاکستان وہ دوسرا ملک ہے

جو کلمہ کی بنیاد پر حاصل کر لی گئی،یہ ہماری کمزوریاں ہیں کہ ہم اسے ابھی تک مکمل اسلامی فلاحی ریاست نہیں بنا سکے ہمیں فخر ہے کہ ہم سے اللہ تعالی پاکستان کی خدمت کا کام لے رہا ہے ،فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے پیچھے امریکہ اور دیگرطاقت ور ممالک ہیں فلسطین کے مسٗلے پر مسلم حکمرانوں کو انکھیں کھلنی چاہیں طلباء اپنی پوری توجہ حصول علم پر مرکوز رکھیں اساتذہ کرام تعلیم یافتہ نسل پیدا کریں ڈگری یافتہ نہیں

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حاجی نیک محمدمرحوم ریذیڈنشل پبلک سکول کے سالانہ تقسیم انعامات اورشہید صاحب خان و دیگر شہدا کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا تقریب کے مہمان خاص محقق دانشور سلمان احمد تھے تقریب سے میر شفیق الرحمن مینگل کے علاوہ سلمان احمد ،اسسٹنٹ کمشنر خضدار حفیظ کاکڑ ،اسسٹنٹ کمشنر وڈھ محمد حنیف ،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسر خضدار عابد حسین بلوچ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسر برائے خواتین غلام فاطمہ ،دائودبلوچ ،سلطان احمد شاہوانی ،محمد عالم براہوئی پرنسپل محمد عاطف راناو دیگر نے خطاب کیا مقررین نے حاجی نیک محمد ریذیڈنشل پبلک سکول کے قیام پر میر شفیق الرحمن مینگل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میر شفیق الرحمن مینگل واحد سیاسی لیڈر ہیںاس کے بچے بھی یہاں اسی سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں

وگرنہ دوسری جانب لوگ سیاست تو یہاں کرتے ہیں مگر ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہوتے ہیں باڈڑی وڈھ میں قائم اس تعلیمی ادارے میں بلوچستان بھرکے سو سے زاہد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں

بچوں کی صلاحیتوں کو دیکھ دل باغ باغ ہو رہا ہے یہ تمام کاوشیں میر شفیق الرحمن مینگل کی بدولت ممکن ہوئی ہے جس پر ہم ان کا شکر گزار ہیںتقریب سے میر شفیق الرحمن مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امیر و غریب کا بچہ یکساں تعلیم کی دولت سے مستفید ہوں تعلیم کو فوقیت اس لئے ہم دے رہے ہیں کیونکہ تعلیم ہی وہ واحد ہتھیار ہے جس کی بدولت معاشرے کو جہالت پسماندگی ذہنی غلامی اور شخصیت پرستی سے نکال کر روشن مستقبل دے سکتی ہے

ہم نے حاجی نیک محمد ریذیڈنشل پبلک سکول کی بنیاد رکھ کر اپنے حصہ کا شمع روشن کیا ہے اس وقت سکول میں سو سے زاہد طلباء زیر تعلیم ہیں جبکہ سکول کی بلڈنگ کے لئے میں نے نو ایکڑ زمین وقف کر دی ہے عنقریب سکول کی بلڈنگ تعمیر ہونا شروع ہو گی اور بعد میں اس میں پانچ سو بچوں کی گنجائش ہو گی خواتین کی تعلیم پر بھی ہم خصوصی توجہ دینا چاہتے ہیں ان کے لئے بھی یہاں باڈڑی میں تعلیمی ادارے کا قیام ممکن بنایا جائے گا

میر شفیق الرحمن مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے پاکستان کی خدمت کے لئے چنا ہے پاکستان نا قابل تسخیر ہے نظریہ پاکستان کے مخالفین یاد رکھیں پاکستان کی وجود ایک معجزہ ہے آج بنگلہ دیش کو دیکھیں جہاں ہندو بنیہ مسلمان کو مسلمان کے خلاف استعمال کر رہا تھا مگر دیکھیں وہاں آج پاکستان زندہ باد کے نعرے لگ رہے ہیں انہی کو تو معجزے کہتے ہیںہم نے پاکستان کے لئے جو قربانیاں دی ہیں وہ کم ہے ہم ملک کے مقروض ہے شہداء کے مقروض ہیں ہم اس قرض کا ضرور ازالہ کرینگے پاکستان کلمہ حق کے نام پر بنا ہے اسے دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتا فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ افسوس 72 لاکھ یہودی فلسطین کو تاران کر رہے ہیں

ایک قلیل عرصے میں پچاس ہزار سے زاہد فلسطینوں کو شہید کر دیا گیا مگر افسوس مسلم ممالک کے حکمران انکھیں بند کر کے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں قائد اعظم کے فرمان کے مطابق فلسطین کو کوئی دو ریاستی حل قابل قبول نہیں فلسطیوںکا سر زمین ہیں اور یہ ایک ملک ہے جو انشاء اللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا انہوں نے کہا کہ شہید صاحب خان کی کاوشیں حاجی نیک محمد ریذیڈنشل سکول کے لئے نا قابل فراموش ہیں انہوں نے سکول کی بنیاد رکھتے طلباء کو داخلہ دلوانے میں بنیادی کردار ادا کیا اس کے علاوہ سلمان احمد صاحب کی کاوشیں بھی سکول کے لئے بیش بہا ہے

جسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں قبل ازیں سکول کے طلباء نے اردو و انگریزی میں تقاریر کئے ٹیبلو پیش کرنے کے علاوہ ملی نغمے بھی پیش کئے اور مہمانوں سے داد وصول کئے جبکہ سکول کی جانب سے سالانہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء میں شیلڈ و انعامات تقسیم کئے گئے اس موقع پر سردار نصر اللہ خان ساسولی،

سردار محمد مراد شیخ ،میر ظفر اللہ ساسولی ،عید محمد ایڈووکیٹ ِ،میر شہباز خان قلندرانی ،میر فدا احمد قلندرانی ،میر محمد اقبال رئیسانی ،میر محمد خان رئیسانی ،میر یاسر محمد زئی ،رئیس محمد ایوب نوتانی سمیت کراچی سے آئے ہوئے مہمانوں کے علاوہ خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھیں