کوئٹہ : پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑنے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حکمران ملک کو درپیش سنگین بحرانوں سے نجات دلانے کی بجائے انہیں مزید مشکلات اور مسائل سے دوچار کررہے ہیں مجوزہ آئینی ترمیمی بل موجودہ پارلیمنٹ کا اختیار نہیں
کیونکہ آئین کی رو ح کے برعکس اور ا س کے بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی کیلئے لازمی ہے کہ نئے آئین ساز اسمبلی کا انتخاب ہو آئین کی روح کے برخلاف اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی کیلئے علیحدہ عوام سے رجوع کرنا لازمی ہے اور ملک کے اقوام وعوام کو آئین کی روح کے برخلاف موجودہ آئینی ترامیم کسی صورت قابل قبول نہیں۔
ملک میں پشتون افغان ملت کو درپیش اذیت ناک صورتحال بھوک وافلاس، غربت، پسماندگی، بے روزگاری، مسافرانہ زندگی اور زندگی کے بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، پشتونوں کی جاری نسل کشی ہماری قسمت نہیں بلکہ استعماری قوم کی استعماری بالادستی، قومی محکومی، قومی واک واختیار سے محرومی کی وجہ ہے اس سنگین صورتحال سے نجات کیلئے قومی اتحاد واتفاق اور مسلسل جدوجہد کے بغیر کوئی چارہ نہیں
۔ پارٹی میں بزرگوں اور جوانوں کی شمولیت قابل تحسین اور قابل تقلید ہے وہ پشتون آباد علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام شمولیت کے اجتماع سے خطاب کررہے تھے جس سے پارٹی کے صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے، صوبائی ڈپٹی سیکریٹری ندا سنگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر 29 افراد نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
پارٹی چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ ملک کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی کامقصد عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنا ہے
اور سپریم کورٹ کی موجودگی میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور ہائی کورٹس کے ججوں کے تبادلے کی تجویز درحقیقت ملک میں ایک قوم کی بالادستی کو دوام دینا اور ون یونٹ کا نظام قائم کرنا ہے جو قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ملت اس ملک میں ہر قسم کے وسائل سے مالامال وطن کے مالک ہے اور اس کے وطن سے سالانہ ملکی خزانے میں کھربوں روپے جمع ہوتے ہیں
لیکن پشتون افغان ملت کے بچوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں اور اس دو قومی صوبے میں بھی زندگی کے ہر شعبے میں بدترین امتیازی سلوک کا شکار ہیں اس سنگین صورتحال سے نجات کیلئے قومی ہم آہنگی ، قومی اتحاد اور قومی محاذ کی تشکیل اور مشترکہ جدوجہد ہی ملت کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اور صوبے پر مسلط دھاندلی زدہ اور جعلی حکومتوں کی کرپشن،کمیشن اور لوٹ مار نے عوام کو پہلے سے حاصل بنیادی حقوق بھی چھین لیئے ہیں اور نام نہاد جعلی ترقیاتی سکیموں کے نام پر 15 سے 25 فیصد تک نیا کمیشن لیا جارہا ہے اور کوئٹہ شہر کے سڑکوں، تعلیمی اداروں،
پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، ہسپتالوں سمیت تنزلی پر مبنی صورتحال عوام کے سامنے ہے اور بدامنی، لاقانونیت، ٹارگٹ کلنگ،
چوری ڈکیتی اور منشیات فروشی روز کا معمول بن چکے ہیں اور پولیس عوام کے سرومال کی حفاظت اور خدمت کی بجائے ڈاکوں اور چوروں کا ساتھ دے رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔