ڈیرہ مرادجمالی: نصیرآباد کی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی زندگیاں بچانے کے بجائے لاشوں کے تحفے دینے لگی 64 میل فیمیل ڈاکٹروں کی منظور شدہ آسامیوں کی حامل ہسپتال میں صرف 14 ڈاکٹر تعینات 50 ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی ہونے کا انکشاف
جن میں نصف درجن ڈاکٹر بیک وقت نصیرآباد اور کوئٹہ کی این جی اوز میں کام کرنے لگے مریضوں کو مشکلات یومیہ 1500سے زائد او پی ڈی کی پرچی لینے والے مریض مایوس ہونے لگے ٹراما سینٹر کی ایکسرے مشین خراب اور لیبارٹری کی درجنوں مشینوں میں زنگ لگنے لگا مریض پرائیوٹ ٹیسٹ کرانے پر مجبور ہوگئے تفصیلات کے مطابق نصیرآباد ڈویڑن کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی منتخب عوامی نمائندوں وزراء کی عدم توجہی کا شکار ہوچکی ہے اوچ پاور پلانٹ کی جانب سے تعمیر کیا گیا ٹراما سینٹر سمیت دیگر ہسپتال بدحالی کا شکار ہوچکی ہے
ڈاکٹر وں 64 منظور شدہ آسامیوں میں سے 14 صرف ڈاکٹر تعینات ہیں 50 ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی پڑی ہونے سے ٹیچنگ ہسپتال کے ٹراما سینٹر ڈیرہ مرادجمالی میں موت کا فرشتہ رقص کرنے لگا ہے جیل ڈیرہ مرادجمالی کے حملے میں زخمی پولیس حوالدار حبیب الرحمان ساسولی کا بروقت علاج نہ ہونے لاڑکانہ ریفر کرنے سے راستہ میں دم توڑ گئے
ایسے سینکڑوں کی تعداد میں بروقت طبی امداد نہ ملنے لاڑکانہ سکھر ریفر ہونے سے موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ نصف درجن ڈاکٹر کوئٹہ ڈیرہ مرادجمالی ہسپتال اور کوئٹہ کی این جی اوز میں کام کرنے سے تین دن ڈیرہ مرادجمالی ہسپتال ڈیوٹی دینے لگے ہیں ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر محمد شوکت علی کھوسہ کے مطابق یومیہ 1500 کے قریب او پی ڈی میں مریض علاج معالجے کیلیئے آتے ہیں
انہیں بھی ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے معتبرین ذرائع کے مطابق ٹراما سینٹر کی کروڑوں روپے کی جدید ایکسرے مشین سمیت لیبارٹری کی درجنوں مشنیں خراب پڑی ہوئی ہیں اور محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے عارضی طور پر بھرتی کیئے گئے سرجن ڈاکٹروں کے ہاتھ کانپتے ہیں وہ بھی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی میں حاضری رپورٹ نہ کرسکے ۔