|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2024

ڈیرہ مرادجمالی:  نصیرآباد کی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی زندگیاں بچانے کے بجائے لاشوں کے تحفے دینے لگی 64 میل فیمیل ڈاکٹروں کی منظور شدہ آسامیوں کی حامل ہسپتال میں صرف 14 ڈاکٹر تعینات 50 ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی ہونے کا انکشاف

جن میں نصف درجن ڈاکٹر بیک وقت نصیرآباد اور کوئٹہ کی این جی اوز میں کام کرنے لگے مریضوں کو مشکلات یومیہ 1500سے زائد او پی ڈی کی پرچی لینے والے مریض مایوس ہونے لگے ٹراما سینٹر کی ایکسرے مشین خراب اور لیبارٹری کی درجنوں مشینوں میں زنگ لگنے لگا مریض پرائیوٹ ٹیسٹ کرانے پر مجبور ہوگئے تفصیلات کے مطابق نصیرآباد ڈویڑن کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی منتخب عوامی نمائندوں وزراء￿ کی عدم توجہی کا شکار ہوچکی ہے اوچ پاور پلانٹ کی جانب سے تعمیر کیا گیا ٹراما سینٹر سمیت دیگر ہسپتال بدحالی کا شکار ہوچکی ہے

ڈاکٹر وں 64 منظور شدہ آسامیوں میں سے 14 صرف ڈاکٹر تعینات ہیں 50 ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی پڑی ہونے سے ٹیچنگ ہسپتال کے ٹراما سینٹر ڈیرہ مرادجمالی میں موت کا فرشتہ رقص کرنے لگا ہے جیل ڈیرہ مرادجمالی کے حملے میں زخمی پولیس حوالدار حبیب الرحمان ساسولی کا بروقت علاج نہ ہونے لاڑکانہ ریفر کرنے سے راستہ میں دم توڑ گئے

ایسے سینکڑوں کی تعداد میں بروقت طبی امداد نہ ملنے لاڑکانہ سکھر ریفر ہونے سے موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ نصف درجن ڈاکٹر کوئٹہ ڈیرہ مرادجمالی ہسپتال اور کوئٹہ کی این جی اوز میں کام کرنے سے تین دن ڈیرہ مرادجمالی ہسپتال ڈیوٹی دینے لگے ہیں ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر محمد شوکت علی کھوسہ کے مطابق یومیہ 1500 کے قریب او پی ڈی میں مریض علاج معالجے کیلیئے آتے ہیں

انہیں بھی ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے معتبرین ذرائع کے مطابق ٹراما سینٹر کی کروڑوں روپے کی جدید ایکسرے مشین سمیت لیبارٹری کی درجنوں مشنیں خراب پڑی ہوئی ہیں اور محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے عارضی طور پر بھرتی کیئے گئے سرجن ڈاکٹروں کے ہاتھ کانپتے ہیں وہ بھی ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ مرادجمالی میں حاضری رپورٹ نہ کرسکے ۔