|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس کے پھیلاؤ سے خبردار کردیاہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس سال ڈینگی، چکن گونیا اورزیکا وائرس جیسے کیسز گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنے ہوگئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا بتانا ہے کہ اس سال اگست تک ڈینگی اور مچھروں سے پھیلنے والے کیسز کی تعداد ایک کروڑ 23 لاکھ پہنچ گئی ہے جب کہ پچھلے سال ڈینگی اور مچھروں سے پھیلنے والی وائرل بیماریوں کی تعداد 65 لاکھ تھی۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس سال دنیا بھر میں4 ارب افراد مچھرسے پھیلنے والی 3 بیماریوں سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ڈینگی، چکن گونیا اور زیکا وائرس سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹیجک پلان شروع کردیاگیا ہے۔
اس حوالے سے پاکستانی حکام کا بتانا ہے کہ پاکستان میں بھی اکتوبر کے مہینے میں ڈینگی اور چکن گونیا کی وباء پھوٹ پڑی ہے۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق ڈینگی اور چکن گونیا کے بے تحاشہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، ڈینگی اور دیگر وائرس والی بیماریاں مون سون کے بعد بہت بڑھ گئی ہیں۔
پاکستان میں چکن گونیا اور ڈینگی وائرس کی وباء نے بہت سارے شہروں کو متاثر کیا ہے جس کی بڑی وجہ مچھر اسپرے کانہ ہونا ہے جبکہ صفائی کی ابتر صورتحال سے مچھروں کی افزائش میں تیزی آئی ہے۔
سرکاری اور نجی اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں جہاںسب سے زیادہ مریض چکن گونیا کے ہیں۔
حکومتی سطح پر تمام شہروں اور دیہاتوں میں فوری مچھر مار اسپرے مہم شروع کی جائے تاکہ مچھروں کی افزائش میں کمی آسکے اور ساتھ ہی صفائی مہم میں تیزی لائی جائے تاکہ گندگی کے ڈھیر کی وجہ سے وبائی امراض میں اضافہ نہ ہو۔ شہریوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں ،گھروں میں پانی کو ڈھانپ کر رکھیں جبکہ صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے جگہ جگہ کچرہ نہ پھینکیں جس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے وہ خود ہی متاثر ہوسکتے ہیں۔
چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے لیکن یہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوتا۔
اسے اب تک دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔
چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کی اموات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔
یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔
بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام علامات ہیں مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی سے ممکن ہے چونکہ ڈینگی بخار جان لیوا مرض ہے جس کا علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے تو اس موسم میں بخار ہونے پر خون کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جب مچھروں کی تعداد زیادہ ہو۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *