پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ کے پی ہاؤس میں رینجرز نے چھاپا مارا ، یہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، حکومت آئین و قانون کاخیال نہیں رکھ رہی۔
اسد قیصر نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت صرف زور اور دباؤ کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھاناچاہتی ہے، اگر آپ کا خیال ہے کہ یہ حملہ ہوا اور بس ختم ہو جائے گا تو یہ غلط فہمی ہے، اس معاملے پر کے پی اسمبلی اجلاس بلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اغوا کیاگیا، گرفتار کیا گیا، یہ پورے صوبے کی توہین ہے، فوری طور پر علی امین کو چھوڑا جائے، علی امین کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ اپنے فیصلے کیسے کرتے ہیں،ہم جرات اور ہمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں گے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم پرُامن لوگ ہیں اور کسی طور پر اپنی حقوق پر سودے بازی نہیں کریں گے ، ہم اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس آج دوپہر 2 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیے جانے کی متضاد اطلاعات ہیں۔ سرکاری ذرائع نے علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی تردید کی جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرسیف نے علی امین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق علی امین گنڈاپور کو نہ ہی گرفتارکیا گیا اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے، اس متعلق پھیلائی جانے والی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔