|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2024

قلعہ سیف اللہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے 7اکتوبر شہدائے جمہوریت اور 11اکتوبر شہداء وطن کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ بھٹو کی تاریخ دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک فوج سیاست سے دستبردار نہیں ہوتی، پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور مستقبل کی غیر یقینی برقرار رہے گی۔

محمود خان اچکزئی نے واضح کیا کہ وہ آئین میں ترامیم کے نام پر آئین پر شب خون مارنے کی مزاحمت کریں گے۔

7 اکتوبر 1983 کو جب جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے تاریک دور میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے آئین اور جمہوریت کے بحالی کے لیے کوئٹہ میں ایم آر ڈی کی جانب سے طے شدہ احتجاجی جلوس نکالا، جس پر مارشل لا کے حکام نے گولیاں برسا کر چار کارکنان کو شہید، درجنوں کو زخمی کیا اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیے گئے۔

محمود خان اچکزئی نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف کو اپنے اسیر بانی چیئرمین کی زندگی کے حوالے سے تشویش ہے کہ کہیں ان کے ساتھ بھی بھٹو جیسا تاریخ نہ دہرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کا رابطہ باقی ملک سے منقطع رہا، جہاں کارکنان نے ریاستی طاقت کا سامنا کرتے ہوئے اپنے قائد کی رہائی کے لیے سخت احتجاج کیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عمران خان اور دیگر تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے، بصورت دیگر حالات خانہ جنگی کی طرف جا سکتے ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ وہ ان ججوں کے ساتھ ہیں جو آئین کے دفاع کے لیے کھڑے ہیں۔

پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر کسی کو سیاسی جماعت یا تنظیم بنانے، اجتماع، تقریر اور تحریر کی آزادی حاصل ہے، اس لیے پی ٹی ایم پر پابندی غیر آئینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی اشیرباد سے فلسطینیوں کے نسل کشی کر رہا ہے۔

محمود خان اچکزئی نے عالمی برادری خصوصاً مسلم امہ سے درخواست کی کہ وہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدام کرے اور دو ریاستی فارمولے کے تحت اسرائیل، فلسطین تنازعہ کا حل نکالیں۔

انہوں نے 8 فروری 2024 کے انتخابات کی حقیقت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں بنائی گئی حکومت کی کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔

مزید یہ کہ بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کا منصب بھی چھ ارب روپے میں بکنے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، جو صوبے کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ کے غائب ہونے اور کوئٹہ شہر کے خوبصورتی پر چھ ارب خرچ کرنے سے تصدیق ہوتی ہیں۔

اس غبن، لوٹ مار کی صورتحال میں کیا ملک یا صوبہ چلایا جا سکے گا؟

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک طرف سیکورٹی اور آپریشنز کے بہانے ہمارے وسائل پر قبضے جاری ہیں، جبکہ دوسری طرف کوئٹہ کے اقوام کاکڑ، یاسین زئی، بازئی، کاسی، درانی کے اجتماعی ملکیت کے زمینوں کو بااثر افراد کے نام الاٹ کیے جا رہے ہیں۔

سیٹلمنٹ کے نام پر قبائل کی جدی پدری زمینوں کی الاٹمنٹ کی فوری منسوخی اور اصل مالکان کو دی جائے۔

محمود خان اچکزئی نے پشتونوں کو متنبہ کیا کہ بین الاقوامی، علاقائی اور ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ اپنے وسائل اور جان و مال کے تحفظ کے لیے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے معمولی باتوں پر تنازعات سے بچنے اور مسائل کے حل کے لیے جرگوں کا سہارا لینے کی تجویز دی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 7 اکتوبر 1983 کے شہدائے جمہوریت اور 11 اکتوبر 1991 کے شہدائے وطن سمیت تمام معلوم و نامعلوم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

جمہوریت کے لیے پشتونخوامیپ نے سروں کے نذرانے اس لیے پیش کیئے کہ قوموں کے مشترکہ فیڈریشن میں ملک کے بائیس کروڑ عوام اپنے حقیقی منتخب نمائندوں کے ذریعے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بااختیار پالیساں تشکیل دیں۔

خارجہ و داخلہ پالیسیاں منتخب پارلیمنٹ سے بنتی ہوں اور آئین بالاست ہو۔

آج پاکستان کی حالت یہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں سچ نہیں بولنا، جبکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ جھوٹ نہیں بولنا۔

سچ یہ ہے کہ گزشتہ الیکشن فراڈ دھاندلی زر اور زور اور خرید وفروخت کی بنیاد پر ہوئے، جیتنے والوں کو ہرادیا گیا اور فارم47 کے ذریعے جعلی حکومت بنائی گئی۔

دراصل ملک کے عوام نے بھاری اکثریت سے ووٹ عمران خان کی پارٹی کو دیئے اور آج وہ سب سے پاپولر لیڈر بنا ہے۔

ایسا نہیں کہ عمران خان کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ ہے، بلکہ عمران خان کے حکومت میں انہی لوگوں کی غلطی کی وجہ سے آج عمران خان پاپولر لیڈر بنا۔

ان لوگوں نے سٹیبشلمنٹ کی ایماء پر حکومت گرائی، عمران خان کو گرفتار کیا اور خود حکومت میں بیٹھ گئے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ الیکشن میں فوج کی جانب سے جو بولیاں لگائی گئیں، اس نے وردی کی ساکھ کو برباد کیا ہے۔

ملک کے فوج کی وردی کا لاج رکھنا انہی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

پشتونوں پر تجارت، روزگار کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں، جس کی واضح مثال ڈیورنڈ خط پر تجارت کے راستے میں روڑے اٹکانا یا تجارت کو مکمل طور پر بند کرنا پشتون دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسرائیل فلسطین، لبنان، شام پر حملہ آور ہے اور ایران، عراق، مصر اور دیگر عرب ممالک حالت جنگ میں ہیں۔

خطرناک دوزخی تباہ کن اسلحوں کی جنگ ہمارے وطن اور ملک میں نہ لائیں، اگر ایک مرتبہ جنگ چھڑ گئی تو پھر اسے بند کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔

نواز شریف، شہباز شریف اور چین کی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خطے کو تباہ کن جنگوں سے بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بنوں کے نمائندہ جرگہ میں پشتونوں کے تمام مسائل اور ان کے حل کے لیے حکمت عملی طے کی گئی تھی۔

میں نے اپنی پارٹی کے عہدیداروں کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ وہ تمام وطن میں ایسے لوگوں کے نام درج کرکے پارٹی کے پاس جمع کرائیں تاکہ نواب محمد ایاز خان جوگیزئی کی رہنمائی میں ضلع وائز جرگوں کی تشکیل ہو اور پشتونوں کو درپیش اپنے مسائل اور جھگڑوں کا انہی جرگوں کے ذریعے معاملات اور تنازعات حل وفصل ہو۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے وطن میں جہاں کہیں بھی کوئی معدنیات دریافت ہوتی ہیں یا معدنیات نکالی جارہی ہے، وہاں بدامنی، دہشتگردی پھیلانے اور معدنی خزانوں کو قبضہ کرنے کی سرکاری کارروائی کو دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے، جو ہمیں ناقابل قبول ہے اور اس کو فوری بند کرنے کی ضرورت ہے۔

جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے انتخابات دھاندلی اور سلیکشن کی باتیں کی جاتی تھیں، اس مرتبہ کھلی نیلام اور بولی لگی ہوئی تھی۔

جس نے اوپر کی بولی دی، اسے اسمبلی کا سیٹ الاٹ ہوا۔

یہ تمام کارروائی فارم47 کے ذریعے کیا جاتا تھا، اب فارم 47 کے اسمبلی کو اور ان کے نام نہاد نمائندوں کو تسلیم کرنا کھلی حماقت کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے صوبے اور خصوصاً قلعہ سیف اللہ میں امن و امان کی صورتحال اور ریاستی اداروں کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی جدوجہد کو مسائل کا حل گردانتا ہوں۔

جلسہ عام سے پارٹی ضلع قلعہ سیف اللہ کے سیکرٹری حاجی دارا خان جوگیزئی نے بھی خطاب کیا۔

جلسے کی قراردادیں پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے پیش کی جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال نے سرانجام دیئے۔

جلسہ عام میں پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرئوف لالا، مرکزی اطلاعات سیکرٹری تالعم