|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی 64 فیصد ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق نوجوان آبادی کے لحاظ سے دنیا میں پاکستان کا نمبر پانچواں ہے۔
ہمیں اپنے نوجوان آبادی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے ان کو باصلاحیت اور قابل بنانے کیلئے میگا منصوبوں کی ضرورت ہے جن سے مستفید ہوکر وہ اپنے ملک اور بیرون ملک مختلف شعبوں سے منسلک ہوکر نہ صرف اپنا شاندار مستقبل بناسکیں بلکہ ملک کا نام روشن کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں سے فائدہ پہنچا سکیں۔
نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے جدید دور کے تقاضوں سے انہیں ہم آہنگ کرنا وقت اور حالات کا تقاضہ ہے۔
نوجوان طبقہ ایک اچھے مستقبل کی نوید ہے بشرطیکہ نوجوانوں کی درست رہنمائی کی جائے۔ ملک کے نوجوان اپنے مستقبل کیلئے زیادہ پریشان دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ ان کے پاس وسائل میں کمی ہے جبکہ ساتھ ہی درست سمت نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر نوجوان اپنی تعلیم درمیان میں چھوڑ جاتے ہیں جو تشویشناک بات ہے۔
اس کیلئے ضروری ہے کہ اسکول کے دوران ہی ان کو ہنر سکھا کر مثبت سمت دکھائی جائے۔ ہنر کے بغیر تعلیم کچھ نہیں ہے۔
ملازمت کے مواقع بہت مگر ہنرمند موجود نہیں۔ ہمارے ہاں پلمبر، الیکٹریشن اور دیگر بنیادی شعبوں کی طرف نوجوانوں کا رجحان کم ہوگیا ہے۔
نوجوانوں کی ہنر کے حصول میں دلچسپی بڑھانے کیلئے اسکول کے دوران ہی انہیں مختلف شعبوں کے کورسز کرانا ضروری ہے تاکہ وہ آگے چل کر اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ہنر مند بھی ہوں جس کیلئے بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر سے آراستہ کرانے کیلئے پروگرام تشکیل دینے چاہئیں۔ ہمارے سامنے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں جہاں نوجوانوں کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانے کیلئے وسائل خرچ کئے جاتے ہیں۔
بلوچستان میں چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ ایک غیر معمولی اقدام ہے اس سے بلوچستان کے نوجوانوں میں موجود مایوسی اور درمیان میں تعلیم چھوڑجانے کے رجحان میں کمی آئے گی۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کی پیش رفت سے متعلق جائزہ اجلاس منعقد ہواجس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے محنت و افرادی قوت سردار غلام رسول عمرانی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، سیکرٹری لیبر ڈیپارٹمنٹ نیاز محمد نیچاری، اسپیشل سیکرٹری فنانس اورنگ زیب کاسی ، منیجنگ ڈائریکٹر بی ٹیوٹا طارق جاوید مینگل نے شرکت کی ۔
اجلاس میں حکام کی جانب سے چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور ابتک اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ، اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے یوتھ اسکلز پروگرام کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال اکتوبر کے آخر تک نوجوانوں کا پہلا بیچ بیرون ملک بھجوایا جائے، پروگرام پر عمل درآمد کے لئے منتخب اداروں کو پابند کیا جائے کہ انٹر نیشنل سرٹیفیکٹ کے ساتھ جاب کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے تاکہ تمام امور کی تکمیل کے بعد بیرون ملک پہنچ کر بلوچستان کے ان نوجوانوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام میں ہر سطح پر میرٹ کو یقینی بنایا جائے اور دستیاب نشستوں کی تقسیم میں کسی بھی علاقے کا استحصال نہ ہو ،تمام اضلاع سے نوجوانوں کی یکساں تناسب سے میرٹ پر سلیکشن یقینی بنائی جائے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام صوبے کی تاریخ کا بہت بڑا منصوبہ ہے بلوچستان کے مستقبل کا انحصار نوجوانوں کی مثبت صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر انہیں روزگار کی فراہمی سے وابستہ ہے ۔وزیر اعلٰی نے کہا کہ یوتھ اسکلز پروگرام میں کوئی کرپشن ، کمیشن، سفارش قابل برداشت نہیں ،اس پروگرام سے ہزاروں نوجوانوں کو بیرون ملک با عزت روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ یہ نوجوان ایک بڑے زر مبادلہ کی پاکستان ترسیل کا موجب بنیں گے ۔
وزیر اعلٰی نے یقین دلایا کہ پروگرام پر عمل درآمد کے لئے مطلوبہ وسائل فراہم کئے جائیں گے۔
بلوچستان حکومت خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے یوتھ اسکلز پروگرام میں خصوصی دلچسپی قابل تعریف ہے اس پروگرام سے بلوچستان کے نوجوانوں میں باعزت روزگار کی امید پیدا ہوگی ،اس سے تعلیم کے رجحان سمیت ہنر مندی میں ان کی دلچسپی بڑھے گی اوروہ مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
امید ہے کہ اس پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا یوتھ اسکلز پروگرام میں میرٹ کو ترجیح دی جائے گی جس سے تمام اضلاع کے نوجوان مستفید ہوکر ملک اورصوبے کا نام روشن کرنے کے ساتھ اپنی خدمات سے فائدہ پہنچائینگے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *