کوئٹہ: بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او کے مرکزی چیئرمین بالاچ قادر، مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکرٹری ابوبکر کلانچی، سیاسی کارکن ملا جمیل و دیگر کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گوادر کے مقامی عدالت کا گھیراؤ کرکے انہیں محصور رکھنے اور انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ راجی مچی کے حمایت کے پاداش میں چیئرمین بالاچ قادر، ابوبکر و دیگر پر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے اور بعد ازاں چیئرمین سمیت تنظیم کے مرکزی عہدیداران کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرکے انہیں مسلسل ہراساں کیا گیا اور دھمکیاں دی گئی۔
یہ سلسلہ تاحال جاری ہے. آج جب گوادر کے مقامی عدالت نے جھوٹے مقدمات میں چیئرمین بالاچ و دیگر ساتھیوں کی ضمانت کر دیا تو اس کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز نے عدالت کا محاصر کیا اور چیئرمین بالاچ کے ایک ساتھی کو احاطہ عدالت کے باہر سے اٹھا لیا گیا۔ بعد ازاں ان پر شدیدی تشدد کرکے ان کے موبائل-فون اپنے ساتھ رکھ کر انہیں چھوڑ دیا گیا
۔ جب کہ تنظیمی ساتھی و دیگر سیاسی کارکنان تین گھنٹوں تک احاطہ عدالت میں محصور رہے۔ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ایک پر امن طلبا تنظیم ہے۔
تنظیم نے روز اول سے آئین و قانون دائرے میں رہتے ہوئے پر امن سیاسی جدوجہد کی۔ باوجود اس کے ہر دور میں بی ایس او کے رہنما و کارکنان بد ترین ریاستی کریک ڈاؤن کا نشانہ بنتے رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین بالاچ قادر اور ابوبکر کلانچی تنظیم کے مرکزی رہنما اور ہزاروں طلبا کے رہنما ہیں، انہیں ہراساں کرنے یا کسی بھی قسم کے نقصان پہنچانے کے نتائج ہرگز اچھے نہیں ہونگے۔
چیئرمین بالاچ قادر اور ان کے ساتھی وقتی طور پر بحفاظت عدالت سے نکل. کے ہیں لیکن ان کے جانوں کو تاحال شدید خطرات لاحق ہیں۔بی ایس او ریاستی اداروں کو باخبر کرنا چاہتی ہے کہ بی ایس او کے مرکزی قائدین کی ہراسگی کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے بصورتِ دیگر تنظیم بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک کا آغاز کرے گی۔