پنجگور: یونیورسٹی آف مکران پنجگور انتظامیہ کی نااہلی و ہٹ دھرمی کے باعث تباہی کے دہانے پہنچ چکی ہے، جامعہ کی وائس چانسلر ڈاکٹر مالک ترین کی پالیسیوں سے یونیورسٹی زوال کی طرف گامزن ہے، مالک ترین کے رویے اور ہٹ دھرمیون کی وجہ سے پورے یونیورسٹی کا تعلیمی نظام درہم برہم ہے،
دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود یونیورسٹی آف مکران اب بھی بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر محروم ہے، یونیورسٹی میں نن میٹرک لوگوں کو بغیر اشتہار، ٹیسٹ اور انٹرویو کے جونئیر کلرک کے عہدوں پر بھرتی کیا گیا ہے،
وائس چانسلر کے خاندان سے تعلق رکھنے والے درجن کے قریب لوگوں کو بغیر ٹیسٹ و انٹرویوز اور سلیکشن کمیٹی کے جعلی طور پر یونیورسٹی میں بھرتی کیا گیا ہے جو کوئٹہ میں بیٹھ کر تنخواہ وصول کر رہے ہیں جنہیں معلوم تک نہیں کہ یونیورسٹی آف مکران کہاں واقعہ ہے۔
کئی شعبہ جات کو مستقل اساتذہ کے بجائے عارضی اساتذہ کے حوالے کیا گیا ہے، فیول، مینٹیننس اور مرمت کے نام پر اب تک کروڑوں روپے سے زائد خرد برد کیے جاچکے ہیں، ان تمام چیزوں پر جب کوئی طالبعلم سوال اٹھاتا ہے تو براہ راست حکم جاری کرکے اسے فیل کردیا جاتا ہے یا طلباء کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ڈرا دھمکا کر خاموش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
جامعات درس و تدریس اور تحقیق کے اعلیٰ ادارے ہوتے ہیں، مگر یہاں وائس چانسلر نے نائب قاصد سے لیکر سیکورٹی گارڈ اور کلرکس تک ہر جگہ اپنے جاسوس بٹھائے ہوئے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر اپنے خلاف تنقید کرنے والوں کی نشاندھی کرکے انہیں فیل کیا جاتا ہے یا ڈراپ آؤٹ کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے جس سے یونیورسٹی کا ماحول انتہائی سطحی ہوچکا ہے
جس میں اساتذہ سے لیکر طلباء و طالبات تک سب وائس چانسلر سے مکمل بے زار ہیں اور ہر ہفتے طلباء و طالبات سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہوتے ہیں مگر وائس چانسلر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا الٹا سرگرم طلباء کو ذاتی ضد و حسد کا نشانہ بنایا جاتا ہے،
طلباء کے پاس ان تمام کارستانیوں کے ثبوت موجود ہیں، آج بھی کسی غیر جانبدار ادارے سے آڈٹ کرائی جائے تو درجنوں غیر قانونی بھرتیاں ملیں گے جنہوں نے یونیورسٹی کا منہ تک نہیں دیکھا ہے
لیکن یونیورسٹی سے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے دیگر ادارے جامعہ بلوچستان خاران سب کیمپس، غاذی یونیورسٹی ڈی جی خان، یونیورسٹی آف تربت کیچ، بلوچستان یونورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی خضدار، یونیورسٹی آف گوادر سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی ہٹ دھرمی،
سہولیات کی عدم موجودگی، طلبہ کی ہراسگی و پروفائلنگ و ان کو تنگ کرنے سے طلبہ زہنی کوفیت کے شکار ہیں جس سے ناصرف ان تعلیمی کیرئیر بلکہ ان کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔ تنظیم کی جانب سے ان تمام جامعات کی انتظامی اور تعلیمی مسائل پر تحریک چلائی جائے گی جن میں گراونڈ پر احتجاج و دیگر سرگرمی سمیت و آنلائن سرگرمیوں میں ایکس اسپیس شامل ہیں۔
ہم ایک بار پھر واضح الفاط میں تمام جامعات کے انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان تمام ہٹ دھرمیوں سے باز آئیں اور جامعات میں معیاری تعلیمی ماحول سازگار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم بطور طلبہ نمائندہ تنظیم بلوچستان کے کسی بھی تعلیمی ادارے کی تباہ حالی برداشت نہیں کریں گی اور ان تمام تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کریں گے۔
Leave a Reply