کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ روکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے ویب سائٹ (ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں میرے لاجز پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
میری پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان اپنے اپارٹمنٹ تک محدود ہیں، اور ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے میری پارٹی کے دوسرے سینیٹر قاسم رونجو، جو صبح 8 بجے اسلام آباد میں اپنے ڈائیلاسز کے لیے گئے تھے،
تب سے اپنے بیٹے کے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کی حمایت کے لئے بی این پی کے دو سینیٹرز اور انکے خاندانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ،
کیا غیر جمہوری طریقے سے آئینی ترمیم لانے سے ملک کو فائدہ ہوگا ؟ یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں کہی۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ میں نے اسمبلی سے حکومت اور برسراقتدار لوگوں کے بلوچستان سے رویے کے خلاف استعفیٰ دیا لیکن اس کے باوجود ایجنسیاں ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے خاندانوں کو ہراساں کر رہی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب ایک ہی حل بچا ہے کہ اپنے سینیٹرز کو استعفیٰ دینے کا کہہ دوں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں چھوڑا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر غیر جمہوری طریقوں سے آئینی ترامیم لانے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے آئین ساز جمہوری قوتوں کے لئے سوال پیدا ہورہا ہے کہ کیا غیر جمہوری طریقوں سے آئینی ترامیم لانے سے ملک کو فائدہ ہوگا ؟ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے کس کا فائدہ ہوگا ؟ ۔
ساتھ لا پتہ ہیں۔ کیا جمہوریت ایسی ہوتی ہے؟
Leave a Reply