کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے بدامنی اور تخریب کاری کو ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر ہم اپنی مشترکہ کاوشوں سے ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے اور قومی شاہراہوں کو محفوظ بنانے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے آپس میں روابط بڑھائیں کیونکہ دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا متقاضی ہے۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بدامنی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کئے بغیر ہم اپنے ترقیاتی منصوبوں، تجارت، صحت اور تعلیمی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز نہیں کر سکتے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ژوب ڈویژن میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا.
امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے منعقد اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، اے سی ایس (ہوم) شہاب علی شاہ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا, کمشنر ژوب ڈویژن ذیشان لاشاری،
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ممبر بشارت حسین، ڈپٹی کمشنر ژوب ڈسٹرکٹ محبوب اچکزئی، ڈپٹی کمشنر شیرانی ڈسٹرکٹ ثناء مہ جبین عمرانی اور ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ سعید احمد دومڑ، ودیگر بھی موجود تھے. اس موقع پر گورنر مندوخیل نے کہا کہ عوامی مفاد اور بہبود کی خاطر ہم دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ٹھوس اقدامات، انٹیلی جنس اکٹھا کرنے، ژوب ڈویژن کو پائیدار امن و آشتی کا گہوارہ بنانے اور فوری مربوط کارروائیوں میں اضافہ کرینگے۔
ہم کوئٹہ ژوب روڈ سمیت صوبے بھر میں قومی شاہراہوں کی حفاظت اور معاشی سرگرمیوں کی فعالیت کو یقینی بنائیں گے۔
گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہم سب پورے صوبے میں پائیدار امن اور خوشحالی کی بحالی کی خاطر اپنے عزم میں متحد ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ہر ڈسٹرکٹ میں دیرپا امن کی بحالی کیلئے ہماری کوششوں کی حمایت کریں۔ بلاشبہ عوامی تعاون اور اجتماعی کوششوں سے ہم اس چیلنج پر قابو پالیں گے.
گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہم ایک محفوظ، خوشحال اور پرامن ژوب ڈویژن کو یقینی بناتے ہوئے مقامی لیویز اور پولیس کو جدید تربیت فراہم کرنے، مشکوک علاقوں میں نفری بڑھانے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
اجلاس کے شرکاء کی سفارشات اور تجاویز کے نتیجے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔