کوئٹہ: چیئرمین پی اے سی اصغر علی ترین کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بلوچستان کا اجلاس بدھ کومنعقد ہوا اجلاس میں بلوچستان مختلف میونسپل کارپوریشنز اور میونسپل کمیٹیز کے مالی سال2021-22کے آڈٹ پیراز زیربحث آئے۔
چیئرمین پی اے سی نے آڈٹ کے دوران متعلقہ ریکارڈ فراہم نہ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور ڈائریکٹر آڈٹ کو ہدایت کی کہ اگر ریکارڈ پیش نہ کیے گئے تو اس سلسلے میں چیف سکریٹری کو مطلع کیا جائے۔
چیئرمین نے زور دے کر کہا کہ میٹنگ کے دن ریکارڈمہیا کرنا غیر منطقی ہے اس سلسلہ میں ریکارڈ پہلے مہیا نہ کرانے والے آفیسرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔انھوں نے کہا کہ متعلقہ محکمہ پہلے ریکارڈ جمع کرواکر اور آڈیٹر سے وصولی رسید لینا چاہیے۔چیئرمین اور ممبرز خصوصاَ زابد علی ریکی نے فنڈز مختص کرنے اور بجٹ پیش کرنے میں اسمبلی کے کردار پر روشنی ڈالی ، اور کہا کہ اسمبلی عوامی پیسے کا غلط استعمال کرنے والے کسی بھی شخص کو جوابدہ ٹہرانے کی ذمہ دار ہے۔
اوریہ زمہ داری پی اے سی کے فورم کو ہے جس نے یہ ذمہ داری سرانجام دینا ہے۔
اجلاس میں متعدد بے ضابطگیوں کو اجاگر کیا گیا ، جن میں میونسپل کارپوریشن چمن کے غیر مجاز اخراجات بھی شامل تھے ،
جس نے ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے بغیر ٹینڈر کے کام کا کیاایک اور پیرا کے دوران چیئرمین نے محکمہ کو فوری طور پر 1.6 ملین روپے سرکاری خزانہ میں جمع کرانے کا حکم دیا ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قانون کو نظرانداز کرنا ناقابل قبول ہے۔ کسی بھی کام کو ٹینڈر کرنا لازمی ہے۔ کمیٹی نے پرفارمینس سیکورٹی پر بھی تبادلہ خیال کیا ،
جہاں گاڑیاں مجاز ڈیلروں سے خریدی گئی لیکن بغیر ٹینڈر کے گاڑیوں میں Modification کیا۔ چیئرمین نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ بیڈا ایکٹ کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کر کے پی اے سی کو مطلع کریں۔ چیئرمین نے خضدار ، حب اور پشین میں میونسپل کارپوریشنوں کی اثاثوں کے کرایوں کو ریوائز نہ کرنے کے پیرا پر تبادلہ خیال کیا چیئرمین نے کہا کہ کرایوں میں اضافہ نہ کرنے سے قومی خزانے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا ہے۔
اس سلسلہ میں متعلقہ چیف آفیسرز سے چارج لے کر فوری طور پراو ایس ڈی بنایا جائے۔ایک پیرا پر بات چیت کرتے ہوئے کہا گیا کہ چمن کے سنڈے بازار پر 20 ملین روپے خرچ کیے گئے ،کام کے بعد پتہ چلا کہ متعلقہ زمین ریلوے کی ہے، اور چمن اور تربت میں ایسے تاخیر سے تعمیر کی وجہ سے بالترتیب 5.7 ملین روپے اور 6 ملین روپے کا کرایا وصول ہونا تھا
جو کہ ناقص کام کی وجہ سے عوام کے پیسوں کو ضائع کیا گیا۔ چیئرمین نے بالا پیرا پر محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ کے اندر متعلقہ افراد سے آدھا کرایہ وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کیا جائے۔ کمیٹی نے خضدار ، حب ، تربت چمن اور پشین کے میونسپل کارپوریشنز کو حکم دیا کہ پچھلے ایک سال کی اخراجات کی تمام ریکارڈ فوری طورپر پی اسے سی میں جمع کرائے۔کمیٹی نے کیچ میں قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے پر متعلقہ کارپوریشن کے زمہ دارن کو حکم دیا کہ تیس لاکھ روپے فوری طورپر خزانہ میں جمع کرواکر رسیدیں پی اے سی اور آڈٹ کو فراہم کریں۔ اسپیشل اسٹڈی آڈٹ پر بحث کے دوران یہ پایا گیا کہ ٹھیکدار کو فنڈز جاری ہونے کے باوجود خضدار کے اسپورٹس گراؤنڈ میں تماشائیوں کے بیٹنے والی جگہ پر شیڈ نصب نہیں کی گئی۔
چیئرمین نے سکریٹری لوکل گورنمنٹ کو متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔
اس دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ کہ پیرا شائع ہونے کے بعد فائبر/شیڈ نصب کیا گیا ہے۔
چیئرمین نے ایڈوانس ادائیگی کے قواعد کو نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور محکمہ کو وضاحت طلب کرنے اور متعلقہ افسر کو متنبہ کرنے کی ہدایت کی۔
چیئرمین نے جناح اسٹیڈیم خضدار میں گھاس اگانے پر 2.5 ملین کے اخراجات پر بھی سوال اٹھایا کہ جس گھاس کے لئے چند لاکھ کا خرچہ ہو سکتا تھا اس پر اتنی بڑی رقم کیسے خرچ کیا گیا
اور اب وہاں پر گھاس ہے ہی نہیں، محکمہ نے جواب دیا کہ گھاس کو پانی نہ دینے کی وجہ سے گھاس سوکھ گئی ہے چیئرمین نے آڈیٹر سے کہا کہ وہ دوبارہ جائزہ لیں اور تصدیق کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرئے۔، چیئرمین نے خضدار میں ٹف ٹائلوں کا استعمال کرتے ہوئے جاگنگ ٹریک کی تعمیر پر تنقید کرتے ہوئے لاپرواہی اور ناقص کام کا حوالہ دیا۔ چئیرمین نے کہا کہ مذکورہ حلقے کے ایم پی اے سے درخواست کرتے ہے کہ وہ کام کا دورہ کریں اور اپنی نگرانی میں ترقیاتی کام کروائے اور اس کی تصدیق کریں۔
تاکہ عوام کا پیسہ صحیح طور پر خرچ ہوسکے۔اجلاس کے آخر میں ، چیئرمین نے اعلان کیا کہ پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بلوچستان کے پی اے سی انفارمیشن سسٹم کا مشاہدہ کرنے کے لئے کل دوپہر 12:00 بجے اجلاس کا مشاہدہ کرے گی لہذا کل کا اجلاس 10:00 بجے کے بجائے 12:00 بجے ہو گی۔
چیئرمین نے یقین دلایا کہ اگر کوئی پیرا غیر قانونی طور پر یا غلط ارادے سے اٹھایا جاتا ہے تو کمیٹی محکموں کی حمایت کرے گی اور ایسے پیرا اٹھانے پر آڈٹ حکام اور زمہ دارن سے سوال کرے گی اور محکموں کا دفاع کرے گی۔