کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزڈاکٹرماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطے کے ویب سایٹ (ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے،
صرف ایک ماہ کے اندر درجنوں بلوچ افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا، جس سے پوری کمیونٹی میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں بلوچ طلباء شامل ہیں، جنہیں کراچی، لاہور، اور بلوچستان کے مختلف علاقوں بشمول ڈیرہ بگٹی، نوشکی، قلات، تربت، وندر، نال اور پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے
بلوچ یکجہتی کمیٹی خاموشی کو توڑناجبری گمشدگیوں کے خلاف کھڑا ہونا” کے موضوع کے تحت احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ منظم کر رہا ہے۔
اس غیر انسانی فعل کے خلاف تحریک میں شامل ہوں۔ہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس تشویشناک صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور ذمہ داروں کا محاسبہ کریں۔
مسلسل خاموشی ایک پوری قوم کے تحفظ اور حقوق کے لیے خطرہ ہے، اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو مزید ناانصافیوں کو روکنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔