کوئٹہ: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے وکلا نے 26ویں آئینی ترمیم کے مسودہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے وکلا صور تحال پر سراپا احتجاج ہیں
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ کیخلا ف ترامیم ہیں جس نے عدالتی تاریخ کو گہنا دیا ہے ہم اس کو چیلنج کرینگے اور سڑکوں پر آکر دما دم مست قلندر ہو گا
ماضی گواہ ہے کہ ایوب خان سے لیکر مشرف تک ہرڈکٹیٹر کو وکلا نے چیلنج کیا اور سیاسی جماعتوں نے ویلکم کیا ہے،وکلاء ایکشن کمیٹی کے 26 اکتوبر کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔
یہ بات سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد، بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر افضل حریفال اور بلو چستان بار کونسل کے رہنما راحب بلیدی و دیگر وکلاء پیر کو بلوچستان ہائی کورٹ کے بار روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
علی احمد کرد کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم سے عدالتوں کی آزادی ختم ہو گئی ہے، اب انصاف نہیں ہوگا ماضی میں مولوی تمیز الدین کیس میں جسٹس منیر کیخلاف اگر کوئی وکیل یا بار احتجاج کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا
انھوں نے کہاکہ 25 اکتوبر کوقاضی فائزعیسی کی ریٹائرمنٹ پروکلاء یوم نجات منائیں گئے آئینی ترمیم میں سہولت کاری کر نے والوں کے خلاف وکلاء تحریک چلائیں گے ہم سڑکوں پر آگئے تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا ملک بھر میں قائم وکلاء ایکشن کمیٹی کے 26 اکتوبر کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی نے یہ ترامیم پڑھ کر انگوٹھا لگایا ہوگاسینیٹ اور اسمبلی میں بیٹھے لوگوں کی حیثیت دستخط نہیں انگوٹھا لگانے کی ہے، یہ ارکان پارلیمان اس قوم کے مجرم ہیں،
ن لیگ پیپلزپارٹی اور جمعیت نے اسٹیبلشمنٹ کے بحیثیت ساہوکار کام کیا ہے، آنے والا چیف جسٹس کا بہت اچھے نام و کردار کا مالک ہے مرضی کا چیف جسٹس لاکر بیساکھیوں پر چلنے والی عدلیہ کو ختم کیا جارہا ہے
ہائیکورٹ کے ججز پر مبنی بینچ انگوٹھا چھاپ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی عدالتوں میں قانون کے مطابق نہیں حکومت کی مرضی کے فیصلے ہوں گے۔ بلوچستان بار کونسل کے رہنما راحب بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے تمام باررومزمیں قاضی فائز عیسی کے داخلہ پر داخلے پرپابندی عائدکردی گئی ہے طلباء تنظییں اوروہ سیاسی پارٹیاں جنہوں نے ترمیم کی مخالفت کی وہ ہماری تحریک میں شامل ہوں
کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ آئینی ترمیم کے بعد عدالتیں آئینی نہیں سیاسی عدالتیں ہوں گی جن سے مرضی کا انصاف ملے گا سوالات کے جوابات میں انکا کہنا تھا کہ بدنیتی سے ترمیم کی بنیادڈالی اور56ترامیم کی گئیں
ان ترامیم میں صرف ایک شخص جسٹس منصور علی شاہ کو نشانہ بنایا گیا ہے انھوں نے مزید کہاکہ وکلا نے آمر وں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرانھیں چیلنج کیا جبکہ سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ آمروں کاساتھ دیا
میرا اعزاز ہے کہ ایوب خان سے لیکر مشرف تک سب ڈکٹیٹروں کو چیلنج کیا ہے اور یہ مشن جاری رکھونگا۔بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر افضل حریفال نے کہا کہ ملک میں ایک ماہ سے جاری تماشہ عوام کی منشاء کے مطابق نہیں
لوگوں کی ماوں بہنوں کو اٹھا کر آئینی ترامیم کی گئیںجمہوریت کا راگ الاپنے والے بروٹ میجورٹی کا سہارا لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی معاملے میں ہمیشہ عوام اور حکومت آمنے سامنے ہوتے ہیںآئینی ترامیم کرکے حکومت نے اپنے مرضی کے جج رکھ لئے ہیںججز سے بھی درخواست ہے کہ عدلیہ کو بچانے کیلئے وہ بھی سامنے آئیں اگر ججز سامنے نہیں آتے تو ان کی حالت بھی موجودہ پارلیمنٹ جیسی ہوگی۔