بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی گزشتہ کئی برسوں سے سست روی کا شکار ہے۔
معلومات کی عدم فراہمی کے حوالے سے یہی نتیجہ اخذ کیا جارہا تھا کہ بلوچستان کو فنڈز کی فراہمی کا مسئلہ درپیش ہے یا پھر بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کو نظر انداز کرتے ہوئے محض وعدے اور دعوے کئے گئے ہیں کہ جلد سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے گا، فنڈز کی فراہمی سمیت ہر قسم کی معاونت اور مدد عالمی مالیاتی ادارے اور وفاق کی جانب سے کیا جائے گا۔
لیکن اب جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے ملنے والی رقم کو خرچ ہی نہیں کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لیے موصول 22 کروڑ ڈالر میںسے صرف 2کروڑ 20لاکھ ڈالرخرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ عالمی بینک نے سیلاب بحالی پروجیکٹ کے تحت 40 کروڑ ڈالر قرض منظورکیا تھا جس میں سے 21کروڑ 30لاکھ ڈالر کی پہلی قسط استعمال ہونے کے بعد دوسری قسط جاری کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے فنڈز موجود ہیں لیکن حکومت بلوچستان پروجیکٹ پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہے۔
چین نے بلوچستان میں گھروں کی تعمیر کے لیے 20کروڑ ڈالر کی گرانٹ منظور کی جس سے تقریباً 35 ہزار گھر بنائے جانے ہیں، چین نے پائلٹ پروجیکٹ کے طور 60 لاکھ ڈالر فراہم کیے جس میں 8 ہزار سے زائد گھروں کی تعمیر ہونی تھی مگر چین کی فراہم کردہ گرانٹ کی قسط بلوچستان میں پائلٹ پروجیکٹ کے لیے مکمل استعمال نہ ہوسکی۔
عالمی بینک نے بلوچستان کے لیے 10 کروڑ ڈالر پانی سے متعلق پروجیکٹ کے لیے بھی منظور کیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے حکومت بلوچستان کو پروجیکٹس پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے بہتر سسٹم بنانے کی تجویز دی ہے۔
بلوچستان حکومت پروجیکٹس پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے بہتر سسٹم قائم نہیں کرتا تب تک فنڈز جاری نہیں ہوسکتے، بلوچستان کو ملنے والے عالمی بینک کے قرضوں پر وفاق کی گارنٹی ہے جو وہ بلوچستان کو گرانٹ کے طور پر فراہم کرے گا۔
بہرحال سندھ میں صوبائی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی، گھروں کی تعمیر، کسان پیکج پر تیزی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی پر سست روی کا مظاہرہ کیوں کیا جارہا ہے ؟خطیر رقم دستیاب ہونے کے باوجود پروجیکٹس کیوں شروع نہیں کئے گئے ،کہاں کوتاہی برتی جارہی ہے، کس کے ذمہ یہ کام لگائے گئے ہیں ؟یہ بلوچستان حکومت کا کام ہے کہ اس کی تحقیقات کرے اور معلومات حاصل کرکے اصل حقائق سامنے لائے کیونکہ سوالات اٹھیں گے کہ رقم کرپشن کی نظر تو نہیں ہورہی۔
سیلاب متاثرین کی بحالی اور اب تک کی پیش رفت کی جامع رپورٹ طلب کرنی چاہئے تاکہ بلوچستان حکومت کے پاس تمام تر معلومات ہوں کہ متاثرہ علاقوں میں کام کیوں شروع نہیں کیا گیا ہے تاکہ مبینہ کرپشن کے الزامات کا دفاع سمیت متاثرہ علاقوں میں پروجیکٹس کی تکمیل نہ ہونے کی وجوہات کا پتہ چلے ۔
بلوچستان حکومت کو ان معلومات کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور ساتھ ہی سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام کو تیز کرنے کیلئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے تاکہ متاثرین کو ریلیف مل سکے۔