|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2024

کوئٹہ: جماعت اسلامی بلوچستان کے نو منتخب امیر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی وجہ سے بارڈر پر کاروباری سرگرمیاں بند ہونے سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہیں۔

پہلے نوکریاں بکتی تھیں، اب محکمے بکتے ہیں۔

لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے سڑکوں پر ہیں۔

گوادر میں ٹرالر مافیا کا راج ہے۔

صوبائی اسمبلی میں بات کرنا دیواروں سے بات کرنے کے مترادف ہے۔

ہم 10 نومبر کو عوامی چارٹر آف دیمانڈ پیش کریں گے۔

اگر حکومت نے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم احتجاجی تحریک یا لانگ مارچ کریں گے، جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

پنجگور میں دو ماہ کے دوران 40 نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے۔

حکومت امن و امان کی بحالی کے لیے 80 ارب روپے مختص کرتی ہے، لیکن بد امنی کے واقعات میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو جماعت اسلامی کے دفتر میں اپنی نو منتخب کابینہ کے عہدیداروں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

اس موقع پر مرتضی خان کاکڑ، زاہداختر بلوچ، ڈاکٹر عطاء الرحمن، حافظ نور علی، عبدالمتین اخونزادہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، لیکن بد قسمتی سے یہ صوبہ پسماندہ ترین ہے۔

یہ صوبہ ایشیا میں کرپشن کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے اور صوبے کے حالات سب سے زیادہ خراب ہیں۔

یہاں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے، اور حکومت امن و امان کی بحالی کے لیے 80 ارب روپے بجٹ میں مختص کرتی ہے۔

جبکہ پنجگور میں گزشتہ دو ماہ کے دوران 40 نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے۔

ان حالات کی بدولت آج بلوچستان کے نوجوان ملک، سیاست، عدلیہ، اور دیگر اداروں سے مایوس ہیں۔

نوکریاں فروخت کی جاتی ہیں، محکمے بکتے ہیں، اور سرکاری محکموں میں عوامی خدمت نہیں ہو رہی۔

ایپکس کمیٹی میں بارڈر کے کاروبار کو بند کر کے لوگوں سے روزگار کے ذرائع چھین لیے جاتے ہیں۔

جبکہ بارڈر پر عوام کے لیے پابندیاں اور بااثر افراد و سمگلروں کے لیے راستے کھلے ہیں۔

گوادر ساحل سمندر میں ٹرالر مافیا کو وفاقی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔

صوبائی کابینہ مکمل بے بس ہے، اور انہیں پتہ ہی نہیں کیا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں بات کرنا دیواروں سے بات کرنے کے مترادف ہے۔

جماعت اسلامی 10 نومبر کو حکومت کو عوامی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔

اگر حکومت نے ان مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو احتجاجی تحریک چلائیں گے یا پھر لانگ مارچ کریں گے، جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *