کوئٹہ: پبلک اکاونٹیبیلٹی فورم کے صدرمیر بہرام لہڑی نے کہا ہے کہ وفاق سمیت باقی صوبوں میں رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون اور کمیشن بھر پور طریقے سے کام کر رہے ہیں
مگربلوچستان کے عوام اس بنیادی اور آئینی حق سے محروم ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کابینہ کے فیصلے پر نظرثانی کرکے بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کو جلد از جلد بنائیں۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو چوہدری امتیاز،ندیم اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9سال سے رائٹ ٹو انفارمیشن کیلئے جدوجہد کررہے ہیں
آرٹیکل 19اے میں ہمیں یہ حق دیا گیا ہے ہم نے اس قانون کیلئے بھر پور جدوجہد کی مگر ایک فیصلے سے ہماری جدوجہد کو زیرو بنادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان ا سمبلی سے 2021میں ایکٹ پاس کروایا پھراس کے رولز آف بزنس بنائے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو موبلائز کرکے 21مئی 2024کو کمیشن کے انٹرویوز کرائے جوکہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون اور کرائیٹریا کے مطابق تھے
مگران انٹرویوز اور سارے قانون کے پرسیس کو رد کردیا گیا اورایک دفعہ پھر ترمیم کیلئے بھیجا گیا یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت بلوچستان رئٹ ٹو انفارمیشن پرعملدرآمد سے کیوں بھاگ رہی ہے
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن بلوچستان کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور ایکٹ میں ضروری و مناسب ترمیم کی منظوری دی گئی
کابینہ کے ان فیصلوں پر ہمیں تحفظات ہیں۔انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی اور صوبائی کابینہ سے اپیل کی کہ وہ کابینہ کے فیصلے پر نظرثانی کریں اور بلوچستان رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کو جلدا ز جلد بنایا جائے۔