|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2024

بلوچستان ملک کا سب سے بڑا اور منتشر آبادی پر پھیلا ہوا صوبہ ہے، اس خطے میں ترقی کیلئے مقامی حکومتوں کا ماڈل ہی کامیاب رہتا ہے ۔
مقامی نمائندے اپنے حلقوںکے مسائل سے بخوبی واقف رہتے ہیں جبکہ مقامی لوگ اپنی شکایات باآسانی بلدیاتی نمائندگان تک پہنچاسکتے ہیں۔
بلوچستان میں مسائل کی بڑی وجہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی اور اختیارات کامحدود ہونا ہے ۔
بلدیاتی نمائندگان کو کا اکثر یہی گلہ رہتا ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین ان کے کاموں میں مداخلت کرتے ہیںجبکہ فنڈز کے معاملے پر بھی اختلافات کا سامنا رہتا ہے ،من پسند حلقوں کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے ۔
اگر بلدیاتی اداروں کو مکمل آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے اور فنڈز کا صحیح استعمال کیا جائے تو بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں صحت، تعلیم، پانی، سیوریج سمیت دیگر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز 100 فیصد بڑھانے کا اعلان ایک انقلابی قدم ہے۔
اگر فنڈز کا استعمال منصفانہ اور ایمانداری کے ساتھ کیا جائے تو بلوچستان کے عوام کو درپیش بنیادی مسائل حل ہوجائینگے جن کا شکوہ ہر وقت عوام کرتے آئے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ وسائل کے درست استعمال اور کرپشن کی روک تھام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے کیونکہ فنڈز کا اجرا کارکردگی سے مشروط ہوگا۔
صوبے بھر کے چئیرمین ،ضلع کونسلز اور میونسپل کارپوریشنز سمیت بلدیاتی اداروں کے سربراہان نے ایک ملاقات میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کو بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبہ کے بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز100 فیصد بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ فنڈز کا اجرا کارکردگی سے مشروط ہوگا لہذا وسائل کے درست استعمال اور کرپشن کی روک تھام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعلٰی بلوچستان نے بلدیاتی اداروں کے سربراہان کو کرپشن کے تدارک، صفائی ستھرائی، پاکستانیت کے فروغ اور اسکولوں اور اسپتالوں میں اسٹاف کی حاضری کو مانیٹر کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیر اعلٰی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں میں کرپشن کی روک تھام کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر موثر میکنزم تشکیل دیا جائے، انہوں نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ بلدیاتی اداروں کے فنڈز مالی سال کے دوران 2 اقساط میں جاری کیے جائیں۔
ترقیاتی منصوبے زمین پر نظر آنے چاہئیں کیونکہ ان کا غیر جانبدار تھرڈ پارٹی سے معائنہ کروایا جائے گا، کرپشن ناقابل قبول، مصدقہ شکایات پر ملوث کونسلز و کارپوریشن کو فنڈز کا اجرا روک دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے اس اہم فیصلے کے یقینا مثبت اثرات بلوچستان کے تمام اضلاع میں دکھائی دینگے خاص کر کارکردگی کی بنیاد پر فنڈز کی فراہمی سے کرپشن کا دروازہ بند ہوگا ۔
مقامی نمائندگان کو بھی اپنی کارکردگی دکھانا کا بہترین موقع ملا ہے جس سے وہ اپنے حلقوں کی حالات میں بہتری لا سکتے ہیں جس سے انہیں اپنے حلقوں میں زبردست پذیرائی ملے گی لیکن اولین ترجیحات میں بنیادی مسائل کا حل اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے یہ موقع دے کر بلدیاتی نمائندگان کی حوصلہ افزائی کی ہے اس امید کے ساتھ کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کریں گے اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے اس اقدام کی قدر کرتے ہوئے بلدیاتی نمائندگان سنجیدگی کے ساتھ اپنے عوام کی مخلصانہ انداز میں خدمت کریں ،پسند و نا پسند سے گریز کرتے ہوئے اپنے تمام حلقوں کو اہمیت دیتے ہوئے مثال قائم کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *