|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2024

کوئٹہ : وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر)محمد خرم آغا نے کہا ہے کہ سیکورٹی اداروں کا کام قانونی تجارت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا نہیں بلکہ عوام اور بزنس کمیونٹی کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنا ہے،

قانونی تجارت کی راہ میں رکاوٹیں نا قابل برداشت ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز منعقدہ اجلاس کے شرکا سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میںممبر کسٹمز آ پریشن محمد جنیدجلیل خان، چیف کلکٹر کسٹمز بلوچستان یعقوب ماکو،کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ جمیل بلوچ،ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر محمد ایوب مریانی اور ایف سی نارتھ و سائوتھ زونز کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

چیئرمین ایف بی آر ارشد محمود لنگڑیال کی ہداہت پر منعقدہ اجلاس میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر محمد ایوب مریانی نے بتایا کہ بلوچستان میں محکمہ کسٹمز سے کلیئر اور ڈیوٹی پیڈ مال بردار گاڑیوں کو ملتان ،لاہور،فیصل آباد اور حیدر آباد کسٹمز کلکٹریٹ کی جانب سے بے جا روک کر انہیں سیز کیا جاتا ہے

البتہ بعد میں گاڑیوں میں موجود مال کلیئر قرار دیا جاتا ہے تاہم گاڑیاں روکے جانے سے نا صرف بلوچستان کے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ انہیں مختلف شہروں میں ناحق پیشیاں بھی بھگتنا پڑتی ہے جس پر وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر)محمد خرم آغا نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیسران اور اہلکاروں کا کام شاہراہوں پر عوام اور بزنس کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے نا کہ قانونی تجارت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا،انہوں نے کہا کہ مستند انٹی لیجنس رپورٹ کی روشنی میں کارروائی درست اقدام ہے

مگر بیجا مال بردار گاڑیوں کو روکنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

ممبر کسٹمز آ پریشن محمد جنیدجلیل خان نے بتایا کہ کسٹمز ڈیوٹی پیڈ گاڑیوں کو بلا وجہ روکنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی انہوں نے کوئٹہ میں گاڑیوں کی کلیئرنس کے عمل کو بھی تیز کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا اس سلسلے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی چیف کلکٹر کسٹمز بلوچستان یعقوب ماکو نے کہا کہ کسٹمز انٹی لیجنس کے مال بردار گاڑیوں کو روک کر سیز کرنے کے اختیارات ایس آر او 486کے تحت ختم کر دئیے گئے ہیں

کلیئرنگ ایجنٹس اور امپورٹرز کے مطالبات پر عمل درآمد کیا جارہا ہے اس سلسلے میں ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر محمد ایوب مریانی کے ثالثی کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *