|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2024

بلوچستان ایک زرعی صوبہ ہے تقریباً 80 فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔
بلوچستان کو غذائی پیداوار میں خود کفیل بنانے کیلئے حکومتی دلچسپی ناگزیر ہے۔
بلوچستان میں پانی کی قلت اور بجلی کی عدم فراہمی جیسے اہم مسائل کی وجہ سے بلوچستان اب تک غذائی پیداوار میں خود کفیل نہیں بن سکا ہے۔
بلوچستان میں 2 کروڑ سے زائد ایکڑ زرخیز زمین کاشت کاری کیلئے موزوں ہے جسے آباد کرنے کیلئے پانی کی کمی کا سامنا ہے جس کیلئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے تاکہ گرین بیلٹ سمیت دیگر اضلاع کی زمینیں آباد ہوں اور بلوچستان میں غذائی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہو جس سے زمینداروں کو تو فائدہ پہنچے گا ساتھ ہی بلوچستان حکومت بھی غذائی پیداوار کے ذریعے اپنی آمدن بڑھائے گا۔
ایک اہم مسئلہ زرعی ٹیوب ویلوںکی شمسی توانائی پر منتقلی سے حل ہونے جارہا ہے جس کا افتتاح گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پشین میں کیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تقریب سے خطاب کے دوران کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ جو خواب دیکھا تھا آج اسے حقیقت میں بدل دیا ہے۔ آج اس میگا پروگرام کو باقاعدہ عملی شکل دے دی گئی ہے۔
یہ اہم منصوبہ بلوچستان میں زرعی انقلاب لائے گا۔اس منصوبے کی تکمیل میں وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے صوبائی حکومت کو اپنا بھرپور تعاون فراہم کیا۔ ہمیں خوشی ہے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے مؤقف کی بھرپور تائید کی، اگر اس منصوبے میں کچھ تاخیر ہوئی تو اسکے پیچھے نیک نیتی ہے۔ حکومت زمینداروں کو شمسی توانائی پر منتقلی کے لیے پیسے براہِ راست زمینداروں کے اکاؤنٹ میں بھیجے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ یہ آپ کے پیسے ہیں آپ کو ہی ملنے چاہییں۔
اس عمل کو شفافیت کی مثال بنائیں گے۔ بہرحال وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کے فروغ اور ترقی کیلئے اقدامات قابل ستائش ہیں ۔
اب دوسرا مسئلہ پانی کا ہے جس کے لیے ڈیمز کی تعمیر ضروری ہے ،اس کے علاوہ ساتھ دیگر صوبوں کے ساتھ پانی کے معاہدے موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے تو بلوچستان میں زراعت کا شعبہ خطے میں معاشی تبدیلی لائے گا ۔امید ہے کہ پانی کے مسئلے کو بھی جلد حل کیا جائے گا تاکہ بلوچستان میں غذائی پیداوار میں تیزی آسکے۔