|

وقتِ اشاعت :   5 days پہلے

کوئٹہ :  پشتونخوامیپ کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ صوبے میں قومی شاہراہوں کے غیر محفوظ ہونے اور بد امنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے سے قبل عوام میں جانے کے لئے پشتون بیلٹ میں تمام ڈویژن میں عوامی جرگے منعقد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ

پہلا جرگہ 9 ،10 نومبر کو لورالائی ڈویژن میں اور اس کے بعد دوسرا جرگہ ژوب اس کے بعدکوئٹہ اور پشین میں ہوگا خطے میں گزشتہ کئی عرصے سے جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے ہمارے حکمرانوں نے اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا 4 ڈپٹی کمشنرز کے علاقوں میں لوگوں کو بے دریغ طریقے سے قتل کرکے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں جلا دی گئیں

حکومت اور اعلیٰ حکام ان میں ملوث عناصر کو عوام کے سامنے لانے سے گریزاں ہیں اور کوئلہ سے لوڈ گاڑیوں سے سرکار قانون نافذ کرنے والوں کے علاوہ کالعدم تنظیم بھی ٹنوں کے حساب سے کروڑوں روپے ٹیکس لے رہے ہیں لیکن تحفظ دینے میں سب ناکام ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، سید لیاقت آغا، سید شراف آغا سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں سفر کے لئے محفوظ نہیں آئے روز بدامنی کے واقعات رونما ہورہے ہیں قومی شاہراہوں کو گھنٹوں بلاک کرکے لوگوں کو گاڑیوں سے اتار کر انہیں قتل کرکے گاڑیاں جلائی جارہی ہے

اور غریب لوگوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے لوگوں کو اس صورتحال سے چھٹکارا دلانے کیلئے کوئی کردار ادا کرنے کو تیار نہیں 4 ڈپٹی کمشنرز کے علاقوں اور ان کے دفاتر سے آدھے گھنٹے کی مسافت پر لوگوں کی قتل و غارت گری اور گاڑیوں کے جلانے کے واقعات رونما ہوتے ہیں لیکن یہ آفیسران پولیس ، پہاڑوں پر بنائے جانے والے مورچوں میں رہنے والے اور انہی شاہراہوں پر پاک فوج کے لوگ بھی آتے جاتے ہیں لیکن موقع پرکوئی نہیںپہنچتا ان حالات میں ہمارا جمہوریت اور پارلیمنٹ سے اعتماد اٹھ رہا ہے

کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو محفوظ سفر کرنے کیلئے شاہراہیں فراہم نہیں کرسکتے پے درپے واقعات رونما ہورہے ہیں لیکن ان میں ملوث عناصر کی نشاندہی اور کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے کوئی بھی بانے کے لئے تیار نہیں صرف واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعا مغفرت اور واقعات میں ملوث عناصر کو نہیں چھوڑیں گے ان کا خاتمہ کریں گے کے الفاظ ادا کرنے کے علاوہ کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جاتا سول اور ملٹری ایجنسیاں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں تاکہ لوگوں کو اس صورتحال سے چھٹکارا مل ہم نے اپنے لوگوں کو ان مسائل سے چھٹکارا دلانے کیلئے جنوبی پشتونخوا ڈویژن میں احتجاج کرنے سے قبل اپنے لوگوں میں جاکر ان کی رائے معلوم کرکے آگے بڑھنے کے لئے عوامی جرگے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے پہلا جرگہ 9، 10 نومبر کو لورالائی میں دوسرا ژوب اور پھر کوئٹہ،

پشین میں عوامی جرگے منعقد کریں گے جس میں عوام کی سنیں گے اور رائے لیکر متفقہ طور پر فیصلہ کرکے آگے بڑھیں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے امن کی بحالی اور مسائل کے حل کیلئے اپنے لوگوں کی مشاورت سے آگے بڑھنا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایجنسیاں بہت کمٹڈجو گدلے پانی سے سوئی نکال سکتی ہے وہ ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کاکھوج لگا کر انہیں عوام کے سامنے بے نقاب کریں اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں کیونکہ بد امنی اور دہشتگردانہ وارداتوں کے دوران کوئی بھی ملک ہمارے ملک اور صوبے میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا

جہاں امن ہوگا وہاں سرمایہ کاری ہوگی ترقی ہوگی اس لئے امن ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ اپنے وطن کی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے راڑہ شم میں واقعہ ہوا آدھے گھنٹے کے اندر ایجنسیوں کو اطلاع ہو گئی تھی لیکن موقع پر کوئی قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت انتظامی حکام نہیں پہنچے انہوں نے کہا کہ ہم معاملات کو مزید خراب ہونے سے پہلے جرگوں میں اپنے لوگوں سے پوچھیں گے لوگوں سے بھتے وصول کئے جاتے ہیں

ہرنائی میں کاشتکاروں پر نام نہاد گروپوں نے بھتہ فکس کردیا ہے سرکار الگ ٹیکس لیتی ہے اور کالعدم گروپ الگ بھتے لیتے ہیں اسمبلیوں سے بھی لوگ مایوس ہوچکے ہیں دہشت گردی اور بھتہ خوری پر ہماری ایجنسیوں اور حکمرانوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے ایجنسیوں اور حکمرانوں نے گلی گلی جنگ کروانے کا پروگرام بنا رکھا ہے

ایران پر اسرائیل نے حملہ کردیا جنگ مزید پھیل رہی ہے اگر یہ جنگ ہماری سرحدوں پر آگئی تو ہم کدھر کھڑے ہوں گے کیونکہ گزشتہ کئی عرصے سے خطے اور ہمارے اردگرد جنگ کے بادل منڈلارہے تھے

انہوں نے کہا کہ ہم قبائیلی جرگوں میں امن وامان کے قیام سے متعلق فیصلے کریں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جرگوں میں عوام کی رائے اور عوام کے ذریعے امن کی بحالی ممکن بنائی جاسکتی ہے

اربوں روپے امن وامان پر خرچ کئے جارہے ہیں اگر ان میں سے 70کروڑ روپے 4 اضلاع کو دیئے جائیں تو 6 ماہ وہاں کے لوگ اپنی دال روٹی چلا سکتے ہیں اور قبائل کو پیسے دیئے جائیں تاکہ وہ اپنے علاقوں میں امن کی بحالی اور ایسے عناصر کی بیخ کنی کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح اسمبلیاں خرید کر بنائی گئی ہے

وہ کیسے قانون سازی کرسکتی ہے کیونکہ وہ عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں وہ چوروں کی اسمبلیاں ہیں جنہیں ہم ملک اور قوم کے لئے غلط فیصلے کرنے کی نہ ہی اجازت دیں گے اور نہ ہی اس عمل میں شامل ہوں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے اثاثے جس طرح پی آئی اے، اسٹیل مل کو کوڑیوں کے دام بیچنے کی کوشش ہورہی ہے

اس کے بعد کیا کریں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات منشیات کے عادی ہیں اور تعلیمی درسگاہیں منشیات کی آماجگاہ بن چکی ہے اس کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں انہوں نے کہا کہ ایوان بالا، ایوان زیرین اور صوبائی اسمبلیوں میں منشیات کے کاروبار سے وابستہ افراد یا ان کے عزیز و اقارب کے حوالے سے سوال کیا تا حال اس کا جواب نہیں دیا گیا سوال ہی غائب کردیا گیا انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی طاقت کی بھروسہ ہیں کیونکہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہے ہم نے عوام کے ساتھ ملکر آگے بڑھنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *