کوئٹہ: نیشنل پارٹی کا مرکزی کنونشن پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے صدارت میں جاری ہے دوسرے دن کے اجلاس سے سابق سینیٹر میر طاہر بزنجو وڈیرہرجب علی رند سابق سینیٹر کہدہ اکرم بلوچ بابو گلاب بلوچ واجہ اشرف حسین بلوچ سمیت بڑی تعداد میں پارٹی رہنماوں اور کونسلران نے خطاب کیا
اور موجودہ سیاسی صورتحال و پارٹی پالیسیوں پر سیر حاصل بحث کی انہوں نے وضع کیا کہ ملکی سیاست پر اسٹیبلشمنٹ کا مکمل قبضہ ہے
اور بڑی سیاسی جماعتوں نے جمہوریت سمیت عوام کی حق حکمرانی پر حکمرانوں سے سمجھوتہ کرلیا ہے بلوچستان میں مارشل لا سے بدترین حالات ہیں ہر ہفتہ درجنوں نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں اور درجنوں مسخ شدہ لاشیں گررہی ہیں ان کے لیئے آواز اٹھانے والے لواحقین و سیاسی کارکنوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کردیا گیا ہے
مگر بلوچستان کے عوام کے پاوں میں کبھی لغزش محسوس نہیں ہوئی اس سے قبل ازیں جنرل مشرف نے مکا دکھا دکھا کر بلوچستان کے عوام کو فتح کرکے اپنے بنیادی حقوق اور ساحل و وسائل سے دستبردار کرنے کے لیئیتمام تر مظالم کیئے اس دن سے لیکر آج تک بلوچستان پر رنگ برنگ مافیاز مسلط کیئے جارہے ہیں
مشرف جیسا آمر نیشنل پارٹی کو ختم نہیں کرسکا 2018میں اسمبلیوں سے دور رکھا گیا
2024میں ایک بار پھر پارٹی کی جیتی ہوئی نشستیں بدترین دونمبری کے ذریعے چھینا گیا اس کا نتیجہ یہ نکلا آج بلوچستان سے بیگانگی کا عالم یہ ہے کہ منصوبے بلوچستان میں بنتے ہیں افتتاح اسلام آباد میں ہوتا ہے،
ملک میں انارکی بیروزگاری اور غربت وافلاس عروج پر ہے نوجوان بیروزگاری سے خودکشیوں پر مجبور ہیں اور حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ نے اس کا حل فورتھ شیڈول، نوجوانوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشیں گرانے کے ذریعے نکالا ہے
جو مطلق العنانیت کا آخری حد ہے، مقررین نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد پہلے انتخابات 1970میں ہوئے جس میں بنگالیوں کے مینڈیٹ کو قبول کرنے سے انکار کردیا گیا جس کے نتیجے میں ملک دولخت ہوا 1973 میں متفقہ آہین آگیا
گوکہ اس پر بھی بلوچستان کے کچھ نمائندوں کو اعتراض تھا لیکن وہ آہین قوموں کو ملاسکتا تھا مگر مقتدرہ اس آہین کو ماننے سے بھی انکاری رہا جس کی وجہ سے قومی سوال بدترین شکل میں سامنے آیا رشوت اقربا پروری بدعنوانی نے بدترین طبقاتی مسائل جنم دیئے اور بلوچستان کو بدترین سازشوں کا آماجگاہ بنایا کر بلوچستان کو سیاسی نومولودوں کے حوالے کردیا گیا جن کا عوام سے دور کا تعلق نہیں،
ساتویں مرکزی کنونشن کے دوسرے دن کے بند اجلاس میں پارٹی رہنماوں اور کونسلران نے پارٹی پالیسیوں، تنظیمی امور کوتاہی و کمزوریوں پر سیر حاصل کی واضع رہے کہ سوموار کو بھی سیاسی و تنظیمی امور پر بحث کے بعد الیکشن کمیٹی کی تشکیل کی جاہیگی پارٹی آہین و منشور پر بحث اور تجاویز لی جاہیگی اور پارٹی سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اختتامی خطاب کرینگے اور منگل کے روز پارٹی کے مرکزی کابینہ، مرکزی کمیٹی صوبائی کابینہ و ورکنگ کمیٹی کے انتخابات ہونگے۔
Leave a Reply