|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2024

کوئٹہ:امیر جماعت اسلامی بلوچستان، ممبر بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا زراعت، کاروبار تباہ رہی سہی کسری بارڈر ٹریڈ پر پابندی نے پوری کر دی۔

حکومت کو بارڈر ٹریڈ پر سے فوری طور پر پابندی ختم کرنی چاہیے۔

منشیات، اسلحہ سمیت غیر قانونی سامان کی سمگلنگ پر ہر صورت پابندی لگنی چاہیے، مگر دیگر تجارت پر صرف اس لیے پابندی لگائی جارہی ہے کہ مقتدر قوتوں، سیکورٹی اداروں کے آفیسرز لاڈلوں کو بھتہ مل رہا ہے یا ان کے لوگوں کو آزادی دی جائے۔

بلوچستان کے عوام کو انسان نہ سمجھنے والی پالیسی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

سب کچھ وفاق، مقتدر قوتوں اور ان کے لاڈلوں کی مرضی سے ہو رہا ہے۔

عوام، تاجر، طلباء، مزدور، ٹرانسپورٹرز سمیت ہر طبقہ تباہ و احتجاج پر ہیں۔

وسائل سے مالامال بلوچستان کا فائدہ صرف راشی آفیسر، سیکورٹی اداروں کے بدعنوان لوگوں کو مل رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکران اور رخشاں بارڈر ٹریڈ الائنس کے ذمہ داران اشرف ساگر حاجی خلیل کی قیادت میں ملنے والے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفد نے بارڈر بندش کی وجہ سے معاشی تباہی و بربادی سے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدیوں سے ان بارڈرز پر تجارت کرتے ہیں، کبھی کوئی غیر قانونی کام، اسلحہ و منشیات سمگلنگ کے بارے سوچا بھی نہیں۔

بدقسمتی سے اشیاء خورونوش و دیگر قانونی تجارت کی بھی اجازت نہیں، ہمیں معاشی طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔

مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے حکام بالا کی غلط پالیسی کے بارے میں اسمبلی، اسمبلی سے باہر بات کرکے ہماری آواز کو تقویت دی، ہم اس جدوجہد پر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کے مشکور ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے بے روزگاری عروج پر ہے، خشک سالی، بجلی لوڈ شیڈنگ، حکومتی عدم توجہی سے زراعت بھی تباہ ہوگئی۔

اب بارڈر ٹریڈ پر پابندی سے تاجر، مزدور، دکاندار اور ٹرانسپورٹرز سمیت سب پریشان نان شبینہ کے محتاج ہیں۔

بدقسمتی سے اہل پڑھے لکھے نوجوان حکمرانوں، مقتدر قوتوں، ظالم آفیسرز کی جانب سے نوکریاں رشتہ داروں، پارٹی جیالوں کو دینے اور فروخت کرنے کی وجہ سے مایوس و پریشان ہیں۔

تجارت اور چھوٹے کاروبار بند کرکے معاشی مسائل بڑھائے جا رہے ہیں۔

بلوچستان کے بارڈرز پر رہنے والے اسی فیصد لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ، دوطرفہ تیل اور اشیاء خورونوش کی تجارت سے وابستہ ہیں۔

بارڈر ٹریڈ پر خودساختہ حکومتی پابندی، رشوت، بھتہ خوری سے چھوٹے تاجر، دکاندار و عوام نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔

مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ میں بارڈر ٹریڈ سے متاثرہ ہر فرد کے ساتھ ہوں گا، اسمبلی میں آواز اٹھاؤں گا اور ان کے احتجاج میں بھرپور حصہ لوں گا۔

بلوچستان کے ہر مسئلے پر میں مظلوموں کی آواز بنوں گا۔

عوام، تاجر، دکاندار، نوجوان اور طلباء سب مل کر حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کریں۔

حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

سب مل کر جمہوری جدوجہد کے ذریعے آئینی حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔