|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2024

بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے وابستہ لوگوں کاروزگار ایران اور افغانستان سرحدسے وابستہ ہے، ایران سے منسلک سرحد سے تیل اور اشیاء خوردونوش کی تجارت کی جاتی ہے لیکن جب سے ایران سے سرحدی تجارت پر پابندی عائد کی گئی ہے وہاں کے کاروباری سمیت عام شہریوں کا روزگار بری طرح متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔
سرحد پر کاروبار کی بند ش کے خلاف گزشتہ دنوں رخشان ، مکران بارڈر ٹریڈ الائنس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
رخشان ، مکران بارڈر ٹریڈ الائنس کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ بارڈر پر ٹریڈ کی بندش سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے ہیں ، حکومت لوگوں کو باعزت روزگار دینے کی بجائے بے روزگاری کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بارڈر پر تیل کے کاروبار اور اشیائے خوردونوش کی تجارت پر پابندی عائد کررکھی ہے حالانکہ رخشان اور مکران ڈویژن میں تیل کے کاروبار کیلئے گاڑیوں کو باقاعدہ رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور بارڈر سے تیل لانے اور اندرون بلوچستان ترسیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
پہلے مرحلے میں ہفتے میں تین ایام بارڈر پر چھٹی کے احکامات جاری کیے گئے بعدازاں تیل کی ترسیل پر ضلع بندی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے ، اگر بارڈر تجارت پر پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو رخشان مکران ٹریڈ الائنس بلوچستان بھر میں احتجاج کرے گی۔
دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے سرحدی تجارت پر بندش کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن اراکین اسمبلی نے سرحدی تجارت پر بندش کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
اپوزیشن اراکین کی جانب سے سرحدی تجارت کی بندش فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر میرظہور احمد بلیدی نے خطاب میں کہاکہ بلوچستان کی آدھی آبادی کا گزر بسر سرحدی تجارت پر ہے، حکومت عوام کے روزگار کی بندش نہیں چاہتی، کچھ قدغنیں ہیں جو وزیراعلیٰ بلو چستان کے آنے پر دور کی جائیں گی۔
بہرحال بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں کاروبار کا مکمل انحصار پڑوسی ممالک کے ساتھ تیل، اشیاء خورد و نوش سمیت دیگر ضروریات زندگی کی چیزوں پرہے ۔
یہ تجارت پاکستان، ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کرتے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں دیگر کوئی روزگار کا ذریعہ نہیں ۔
یہاں دہائیوں سے یہی کاروبار چلتا آرہا ہے مگر حالیہ دنوں میںکچھ قانونی نکات کو جواز بنا کرحکومت کی جانب سے سرحدوں پر کاروبار پربندش لگائی گئی ہے جس سے ان علاقوں کے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
بہرحال سرحدی ٹریڈ پر بندش کا معاملہ اب شدت اختیار کرتا جارہا ہے اس کو جلد حل کی طرف لے جانے کی ضرورت ہے جس سے قانونی مسائل بھی پیدا نہ ہوں اور سرحد سے منسلک افراد بھی معاشی حوالے سے مزید متاثر نہ ہوں ۔
امید ہے کہ حکومت جلد ہی اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے تمام فریقین سے بات چیت کرے گی جو سب کیلئے قابل قبول ہو ،اورلوگوں کے روزگار کے معاملات بھی چلتے رہیں نیز قانونی اور نقص امن کا مسئلہ بھی پیدا نہ ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *