پاکستان میں معاشی صورتحال میں مثبت تبدیلی رونما ہونا شروع ہوگئی ہے۔
بیرونی سرمایہ کاری سے ملک میں کاروباری مراکز میں بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروباری طبقہ کا اعتماد بحال ہوتا جارہا ہے۔
ملکی معیشت 90 ء کی دہائی میں ایشیائی ممالک میں اوپر کی سطح پر تھا مگر سیاسی عدم استحکام، غلط معاشی پالیسیوں اور سب سے بڑھ کر کرپشن جیسے ناسور نے ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔
ملک کے بڑے تاجروں نے صنعتوں میں اضافہ کیا، بڑی رقم کاروبار پر لگائی مگر گورننس اور کراچی جو ملک کا معاشی شہ رگ ہے، یہاں بھتہ خوری، تاجروں کو دھمکانا، ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا، آئے روز ہڑتال کرکے شہر کو یرغمال بنانا، ان سب میں کراچی کی ایک لسانی جماعت ملوث تھی جس نے پورے شہر میں خوف پھیلائے رکھا۔
اس کے پیچھے اس وقت کی مقتدر قوتیں بھی تھیں خاص کر سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے اس جماعت کو فری ہینڈ دیا۔
12 مئی، بلدیہ فیکٹری جیسے سانحات رونما ہوئے، اس خوف کی حالت میں شہر کے بڑے تاجر خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے۔
انہوں نے اپنی صنعتیں بند کرنے کے ساتھ اپنا کاروبار بھی باہر منتقل کرنا شروع کردیا جس سے ملکی معیشت کو ناتلافی نقصان پہنچا۔
بہرحال اب حالات بہتر ہورہے ہیں، دوست ممالک بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری 2.2 ارب ڈالر سے بڑھا کر 2.8 ارب ڈالر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
خالد بن عبدالعزیز نے کہا کہ جب پاکستان گئے تھے تو 27 مفاہمتی یادداشتوں کے تحت 2.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق ہوا تھا تو اس وقت ہی کہا تھا کہ یہ آغاز ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی کریں گے۔
سعودی وزیر کی جانب سے مزید سرمایہ کاری کے اعلان پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی معاملات میں پاکستان کے ساتھ تعاون پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر خوشحالی اور ترقی کی منازل طے کریں گے اور مشترکہ اہداف حاصل کریں گے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف سے پاکستان کو 7 ارب ڈالر کا نیا قرض پروگرام ملنے کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے بھی فنڈز کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے 4 سالوں کے دوران بجٹ سپورٹ کی مد میں دو ارب 75 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال ایشیائی ترقیاتی بینک سے 80 کروڑ ڈالر بجٹ سپورٹ کی مد میں ملنے کا امکان ہے جبکہ اگلے تین مالی سال کے دوران پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے سالانہ 65 کروڑ ڈالر بجٹ سپورٹ ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مالی سال 2025۔26 سے لیکر مالی سال 2027۔28 تک پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے ہر سال 65 کروڑ ڈالر بجٹ سپورٹ میں ملنے کی توقع ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جس سے آنے والے سالوں میں پاکستان کو بہتر فنانسنگ ملنے کے امکانات روشن ہیں۔
بہرحال اب ملکی معیشت بہتر سمت میں گامزن ہے۔
موجودہ حکومت کی کاوشوں اور انتھک محنت سے سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امید یہی ہے کہ سیاسی استحکام اور معاشی پالیسی کے اسی تسلسل کو جاری رکھا جائے گا جو دوبارہ 90 ء کی دہائی سے بھی بہتر معیشت کے نتائج برآمد کرے گا۔
صنعتوں میں مزید اضافہ اور روزگار کے وسیع تر مواقع پیدا ہوں گے، نوجوانوں میں موجود مایوسی ختم ہوگی اور وہ اپنے ملک میں ایک بہترین زندگی گزارنے کا حقیقی خواب پورا کرسکیں گے۔
Leave a Reply