|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2024

کوئٹہ: سول سوسائٹی اورسماجی رہنمائوں نے عالمی یوم خوراک کے موقع پر زوردیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غذائی قلت کے شکاربچوں کوبہترخوراک فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں،

لوگوں کوصحت مندخوراک فراہم کرنیوالے کسانوں کی حالت زارکوبدلنے کیلئے آسان پالیسیاں مرتب کرکے ان پرعملدرآمدکویقینی بنایاجائے۔

یہ بات مقررین نے ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام (WHH)کے تعاون سے ورلڈفوڈکے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار کے شرکاء سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہی۔سیمینارمیں بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ ،سماجی کارکنان ودیگرافرادشریک تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہوپ بلوچستان کے چیف ایگزیکٹیوآفیسرکریم بلوچ نے عالمی ادارے کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیامیں سالانہ 90لاکھ جبکہ روزانہ25ہزارلوگ بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں،

انہوں نے بتایاکہ سالانہ 1.3بلین ٹن خوراک ضائع کیاجاتاہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میںشادی ودیگرتقریبات کے دوران ہربندہ250گرام خوراک ضائع کرتا ہے ،انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈفوڈپروگرام کے تحت 1997سے سالانہ ورلڈفوڈڈے منایاجاتاہے،

دن کو منانے کامقصدلوگوں کوخوراک کی اہمیت اوراس کے ضیاع کوروکنے کے بارے میںآگاہی فراہم کرناہے، ترقیاتی اہداف (SDG’S-2)(Zero Hunger)کاہدف حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم خوراک کے ضیاع کاسلسلہ روک دیں۔ہوپ بلوچستان کے ہیڈآف پروگرامزگل خان نصیربلوچ نے کہا کہ پاکستان کاشماردنیاکے ان ممالک میں ہوتاہے

جہاں پروافرمقدارمیں خوراک موجودہے مگرغیرضروری استعمال اورناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں،

انہوں نے بتایاکہ پاکستان کی ترقی میں زراعت کاشعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے مگراس کو ہمیشہ نظراندازکیاگیا،زراعت کے حوالے سے نصیرآبادبلوچستان کازرخیزبیلٹ ہے مگرہرسال سیلاب کسانوں کی تیارفصلات کو بہالے جاتاہے اورطریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے برساتی پانی بھی ضائع ہورہا ہے ،

حکومت سیلاب کے پانی کومحفوظ بنانے کیلئے پالیسی مرتب کرے تواس سے نہ صرف بلوچستان کے خوراک کی ضرورت پوری ہوںگی بلکہ ہم ملک کے دیگرصوبوں کوبھی خوراک فراہم کرسکتے ہیں،

انہوں نے بتایاکہ مقامی کسان اورزمیندارکمپنیوں سے بیج خریدتے ہیں اس کی مد میں انہیں سودسے چھٹکارہ دلانے کیلئے حکومتی سطح پرانتظامات کئے جائیں، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی طرزپرکسانوں کیلئے پروگرام متعارف کرائے جائیں،

انہوں نے کہا کہ بچوں کی غذائی قلت کوختم کرکے انہیں بہترخوراک فراہم کرنے کے حوالے سے اسکولوں میں لنچ بکس کی تقسیم کرنے کے پروگرام کو بلوچستان کے تمام اضلاع تک وسعت دی جائے۔

انہوں نے بتایاکہ ہوپ بلوچستان کے زیرانتظام جھل مگسی میں ایک پروجیکٹ پرکام جاری ہے جس کے تحت زمین کو ہموراکرکے بہترین بیج کے انتخاب میں کسانوں کی مدد کرر ہے ہیں،

اس کیساتھ ساتھ صحت منداورصاف ستھری سبزیاں اورپھل کی پیداوارمیںاضافے کیلئے گھریلوسطح پر(Kitchen gardening)کے رجحان کو پروان چڑھانے کیلئے خواتین کی رہنمائی کررہے ہیں۔

اس موقع پر پروفیسرفائزہ میر، عبدالحئی بلوچ ایڈووکیٹ،انعم ملک مینگل، صاد ق سمالانی، میربہرام بلوچ، ولیم شیزان، سیداخترودیگرمقررین نے کہا کہ بلوچستان معدنیات اورقدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے

مگرکوئٹہ کی سڑکوں پردرجنوں بچے بھوک کی وجہ سے کچرہ چنتے نظرآتے ہیںاورانہیں ایک وقت کاکھانابھی میسرنہیں ہے، ماں اوربچوں کوبہتریں خوراک نہیں ملتی جس کی وجہ سے بچوں کی عمرمیں اضافہ ہوتاہے

مگران کی نشوونما نہیں ہوتی اورمختلف بیماریوں میں مبتلاہوجاتے ہیں، انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں خوراک کی کوئی قلت نہیںاوریہاں پرگندم اوراناج وافرمقدارمیں موجودہے ضرورت اس امرکی ہے کہ خوراک کے استعمال اورپیداوارمیں اضافے کیلئے زراعت کے آسان اورجدیدطریقوں پرعمل کرتے ہوئے ایسے پھل اورپیجوں کااستعمال کیاجائے جوکم پانی استعمال کرکے زیادہ پیداواردیں، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ شادی ودیگرتقریبات کے موقع پرخوراک کے ضیاع کوروکنے کیلئے کفایت شعاری اختیارکریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *