وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
ایک بیان میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، بچوں کو نشانہ بناکر ظلم کیا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جاری بیان میں کہا کہ دہشت گردوں نے غریب مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، انسانیت سوز واقعہ قابل مذمت ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے سافٹ ٹارگٹ میں اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ شہری آبادی میں مقامی افراد کو بھی دہشت گردوں پر نظر رکھنی ہوگی، مل جل کر ہی دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
حکومت بلوچستان نے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سے واقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سیکیورٹی فورسز جائے موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موقع سے شواہد اکٹھے کیے جار ہے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ طلب کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع دکی میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
25 ستمبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
14 ستمبر کو کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایک اے ایس آئی سمیت 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 11 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے مرکزی بازار میں دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
Leave a Reply