|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2024

ایف بی آر کو رواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں 188 ارب 80 کروڑ روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں 3631 ارب 40کروڑ روپے کے محصولات ا کٹھے کرنا تھے لیکن ان 4 مہینوں میں 3442ارب 60 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے۔

ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران 169 ارب روپے سے زیادہ ریفنڈ کیا اوراکتوبر کے مہینے میں 879ارب روپے کے محصولات اکٹھے کیے۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر نے اکتوبر میں 980ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنا تھا لیکن اکتوبر میں ایف بی آر نے ہدف سے 101ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا کیا اور اکتوبر میں 22ارب60کروڑ روپے ری فنڈ بھی کیے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف میں ناکامی پر شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ورچوئل بات چیت کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس اہداف پر نظرثانی کی درخواست بھی مسترد کردی گئی ہے۔ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس شارٹ فال کے باعث دوسری قسط میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور آئندہ مہینوں کے شارٹ فال کا تخمینہ لگا کر 500 ارب کا منی بجٹ آسکتا ہے۔

اگر حکومت کی جانب سے منی بجٹ لایا گیا تو مہنگائی کی شرح بڑھ جائے گی، مختلف اشیاء پر ٹیکس لگائے جائینگے جس کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑے گا۔ گزشتہ دنوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا

حالانکہ توقع یہ کی جارہی تھی کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی جائے گی مگر اس کے برعکس فیصلہ سامنے آیا۔ اب آئی ایم ایف کی جانب سے منی بجٹ کا مطالبہ سامنے آیا ہے حکومت ہر صورت آئی ایم ایف کی شرط پوری کرے گی ورنہ اگلی قسط کی وصولی کھٹائی میں پڑ جائے گی جس سے معیشت پر منفی اثرات پڑینگے ۔

بہرحال مہنگائی اور نئے ٹیکسوں کے نفاذسے شہریوں کے مسائل میں اضافہ ہوگا، ٹیکس اصلاحات اور اہداف میں ناکامی حکومت کیلئے بڑا چیلنج ثابت ہورہی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلئے ایک ایسالائحہ عمل طے کیا جائے تاکہ معاشی مسائل پیدا نہ ہوں اور عوام کو مہنگائی کی نئی لہر سے بچایا جائے کیونکہ اس سے حکومت کے گورننس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔