بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے سب سے زیادہ توجہ بنیادی اور اہم مسائل پر دینا ضروری ہے جس میں شاہراہوں کی تعمیر، مواصلاتی نظام، بجلی گھر بنانا، صنعتیں لگانا، انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دینا، میگا منصوبوں کے محاصل پر بلوچستان کاجائز حق تسلیم کرنا، اس سے بلوچستان حکومت اپنے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ نئے منصوبوں کا آغاز کرسکتا ہے۔
انسانی وسائل کے لیے زیادہ رقم مختص کرتے ہوئے نوجوانوں کیلئے نئے پروگرام تشکیل دیئے جاسکتے ہیں۔ موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کی ترقی پر خاص توجہ دی جارہی ہے اور منصوبوں کی تکمیل کیلئے وفاقی حکومت پی ایس ڈی پی کیلئے خطیر رقم بھی دے رہی ہے۔
گزشتہ دنوں سینیٹ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے پیش کیے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کے 1429 ارب روپے کے 200 منصوبے جاری ہیں، 30 جون 2024 تک 381.2 ارب روپے کے اخراجات ہوئے جب کہ سال 2024-25 کے دوران پی ایس ڈی پی کے لیے 130 ارب روپے مختص کیے گئے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ہم اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کو اس کے حصے سے زیادہ دیا جائے، 2022 میں بلوچستان کی پی ایس ڈی پی کے84 ارب کی مختص رقم بجٹ میں بڑھا کر 126 ارب روپے کی گئی، جب بلوچستان کا کوئی منصوبہ کمیشن میں آتا ہے تو ہم اسے تیزی سے منظور کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاق کے محاصل میں10ہزار ارب روپیہ آتا ہے اور قرضوں کی ادائیگی بھی 10 ہزار ارب ہے، جتنا پیسا آتا ہے سب قرض ادائیگی میں چلا جاتا ہے، باقی اخراجات کے لیے قرض لینا پڑتا ہے، کوشش ہے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے، ہم مفت میں حکومت نہیں چلا سکتے۔ احسن اقبال کا کہنا تھاکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم سکڑے گا تو پھر ہر منصوبہ سست روی کا شکار ہوگا، ہم نے 2018 میں ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب چھوڑا تھا جو سکڑ کر 2022 میں 800 ارب رہ گیا، اسی رفتار سے کام کر رہے ہوتے تو آج ترقیاتی بجٹ 3000 ارب روپے ہوتا۔
بہرحال بلوچستان میں ریلوے سروس، ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی شروع کئے جائیں جو عوام کی سہولت سمیت تجارت کیلئے بھی سود مند ثابت ہوں گے۔ امید ہے کہ بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے وفاق بلوچستان حکومت کی مشاورت سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گی تاکہ بلوچستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ۔بلوچستان کے دیرینہ مسائل حل ہوسکیں ،عوام براہ راست معاشی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں۔
Leave a Reply